450 کلو وزنی پاکستانی خان بابا کا ایسا ارادہ کہ جان کر عقل دنگ رہ جائے۔۔۔!!!

450 کلو وزنی پاکستانی خان بابا کا ایسا ارادہ کہ جان کر عقل دنگ رہ جائے۔۔۔!!!


موٹاپے کا شکار افراد عموما اپنے غیر معمولی وزن کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں مگر پاکستان کے خان بابا بھاری بھرکم جسم سے بالکل پریشان نہیں بلکہ وہ اپنا وزن بڑھانے کے لیے بے تحاشا کھاتے ہیں۔ وہ باکسنگ کے عالمی مقابلوں میں حصہ لینے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور روزانہ تین تین گھنٹے سخت ورزش کرکے خود کو فٹ رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ عرب ٹی وی کے مطابق 24 سالہ خان بابا کا اصل نام ارباب خضر حیات اور قد چھ فٹ ہے۔ خان بابا کے نام سے مشہور حیات کا وزن اس وقت بڑھنا شروع ہوا جب اس کی عمر 18 سال تھی اور آج اس کا وزن 440 کلو گرام تک پہنچ چکا ہے۔ اپنے غیر معمولی موٹاپے اور بھاری جسامت کے باوجود حیات باکسنگ کے عالمی مقابلوں میں حصہ لینے اور باکسنگ کا عالمی چیمپئن بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ خان بابا کے مطابق وہ روزانہ 10 ہزار حرارے استعمال کرتے ہیں۔ ایک وقت کے کھانے میں دو کلو مرغی، چاول، پھل اور ایک لیٹر دودھ استعمال کرتے ہیں۔ خان بابا اپنا وزن کم کرنے کے بجائے بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنا وزن 500 کلو گرام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ خان کا دعویٰ ہے کہ وہ ایک ہاتھ سے ٹریکٹر روکنے اور 5 ہزار کلو گرام وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ خود کو فٹ رکھنے کے لیے روزانہ تین تین گھنٹے ورزش کا اہتمام کرتے ہیں۔ حضر حیات ایک متمول گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کا خاندان انہیں کھانے کی ضروریات پوری کرنے میں بھرپور مدد دیتا ہے۔ خان بابا ریسلنگ کے دل دادہ ہیں اور ٹی وی پر دکھائے جانے والے ریسلنگ کے مقابلوں کو بڑے اہتمام سے دیکھتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کبھی شرمندہ بھی ہوئے؟ تو انہوں نے کہا کہ بچپن میں مجھے والد نے کھلونا گاڑی خرید کر دی۔ میں اس کی عقبی سیٹ پر بیٹھا تو اس کے ٹائر ٹوٹ گئے۔ اس پر مجھے شرمندگی اٹھانا پڑی۔ اس کیفیت کو دیکھ کر والد مسکرائے اور مجھے تسلی دی کہ کوئی بات نہیں اور لا دیں گے۔ خان بابا کو خود کو گرم رکھنے اور کپڑے پہننے میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ اسے کسی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہوئے بھی مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ خان بابا کے دوست احباب کا کہنا ہے کہ حیات جسمانی موٹاپے کی شکل میں بیماری کا شکار ہیں جب کہ خود خان بابا کا دعویٰ ہے کہ اسے کسی قسم کی جسمانی بیماری اور عارضہ لاحق نہیں ہے۔ وہ فطری اور پرسکون زندگی گذار رہے ہیں۔

مصنف کے بارے میں