عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی سماعت شروع

عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی سماعت شروع

دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے)نے جنوبی افریقہ کی جانب سے  اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے نسل کشی کے مقدمے کی پہلی سماعت آج شروع کر دی۔

جنوبی افریقہ آج نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں اپنے دلائل پیش کر رہا ہے جس میں اسرائیل پر غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کا الزام لگایا گیا ہے۔

مقدمے کی سماعت دوپہر 2 بجے شروع ہوئی اور اسےبراہ راست نشر کیا جا رہا ہے۔

رواں ہفتے آئی سی جے کی سماعتوں کا مقصد غزہ کے حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے جنوبی افریقہ کی جانب سے درخواست کردہ عارضی اقدامات پر غور کرنا ہے جبکہ اسرائیل جس نے جنوبی افریقہ کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے، جمعہ کے روز عدالت میں اپنا جواب پیش کرے گا۔ 

جنوبی افریقہ، جس نے یہ مقدمہ دائرکیا ہے،  اقوام متحدہ کی عدالت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کو مزید، شدید اور ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے اسرائیل کےخلاف   نسل کشی کنونشن کے تحت فوری کارروائی کرے، جس کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد سے اب تک اسرائیل نے غزہ میں 23ہزارسے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جن میں سے تقریباً 70 فیصد خواتین اور بچےشامل ہیں۔

اقوام متحدہ کی فلسطینی امدادی ایجنسی  UNRWA نے اندازہ لگایا ہے کہ غزہ میں جنگ سے 1.9 ملین افراد اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں جو کہ آبدی کا  تقریباً 85 فیصدہیں، جبکہ ہزاروں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔

مزید براں ICJ کو کارروائی شروع کرنے کے لیے اپنی 84 صفحات پر مشتمل تحریری درخواست میں جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت نسل کشی پر مبنی ہے کیونکہ ان کا مقصد فلسطینیوں کے قومی، نسلی اور نسلی گروہوں کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔

جنوبی افریقہ عدالت سے فلسطینیوں کے لیے'عارضی اقدامات' کو تیزی سے نافذ کرنے کے لیے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ''اسرائیل کو حکم دیا جائے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو نا حق قتل کرنے اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی نقصان پہنچانا بند کرے''۔

درخواست  میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ''اسرائیل کو فلسطینیوں کی تباہی کے لیے جان بوجھ کر شرائط عائد کرنا بند کرنا چاہیے، نسل کشی کے لیے اکسانے کی روک تھام اور سزا دینے کا حکم دیا جائے، اور امداد پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ انخلاء کی ہدایات کو روکا جائے''۔


دوسری جانب  اسرائیل نے اس درخواست پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے بنیاد  قرار دیاا ور  کہا  کہ وہ حماس کو تباہ کر کے اسرائیلیوں کی حفاظت کے لیے اپنے دفاع میں کام کر رہا ہے۔ اسرائیل کے سب سے بڑے حامی امریکہ نے بھی اس کیس کو ''میرٹ لیس''  قرار دے کر مسترد کر دیا۔

مصنف کے بارے میں