عرب بہار سے مشرق وسطی کو 614 ارب ڈالر نقصان

عرب بہار سے مشرق وسطی کو 614 ارب ڈالر نقصان

نیو یارک: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سنہ 2011 میں مشرق وسطیٰ کے مختلف ممالک میں عرب بہار یا حکومت مخالف تحریکوں سے خطے کی معیشت کو 614 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقتصادیات کا جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے ادارے نے اس نوعیت کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا کے مطابق انقلابی تحریکوں سے ہونے والا یہ نقصان سنہ 2011 سے 2015 کے دوران خطے کے مجموعی جی ڈی پی کے چھ فیصد کے برابر ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ممالک میں حکومت مخالف تحریکوں کا آغاز تیونس سے ہوا تھا جس کے بعد مصر سمیت چار ممالک کے سربراہان حکومت کا تحتہ الٹا جبکہ لیبیا، شام اور یمن میں جنگیں شروع ہو گئیں۔

اکنامک اینڈ سوشل کمیشن فار ویسٹرن ایشیا نے یہ تخمینہ حکومت مخالف تحریکوں سے پہلے شرح نمو کی بنیاد پر لگایا ہے۔ اس میں ان ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے جو براہ راست سیاسی کشمکش سے متاثر نہیں ہوئے لیکن دوسرے ممالک میں جاری تحریکوں کے اثرات کی زد میں آئے ہیں جیسے پناہ گزینوں کی آمد، سیاحت اور ترسیلات زر میں کمی وغیرہ۔

اقوام متحدہ کے مطابق شام میں حکومت مخالف مظاہرے خانہ جنگی میں بدل گئے اور اس کے بعد دوسری غیر ملکی طاقتیں اس میں شامل ہو گئی۔رپورٹ کے مطابق شام میں سنہ 2011 کی خانہ جنگی سے ملکی معیشت اور سرمایہ داروں کو مجموعی طور پر تقریباً 259 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

مصنف کے بارے میں