اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت: این او سی لیے بغیر کام شروع کیا گیا، عاصمہ جہانگیر

اورنج لائن ٹرین منصوبہ کیس کی سماعت: این او سی لیے بغیر کام شروع کیا گیا، عاصمہ جہانگیر

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین منصوبے کی سماعت کےدوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ ثقافتی ورثے کی حفاظت کیلئے حکومت کوفنڈز مختص کرنے کا حکم دے سکتے ہیں۔  شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ ٹرین ٹریک سے لکشمی بلڈنگ بھی نظروں سے اوجھل ہوگی۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کہ سارا کمال ہی لکشمی کا ہے، جس پرعدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

سپریم کورٹ اورنج لائن ٹرین منصوبے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئےشہری تنظیمیں منصوبے سے قبل ہونے والی عوامی سماعت کے وقت کہاں تھیں ؟ شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ شہری تنظیمیں اورنج لائن منصوبے کیخلاف نہیں صرف ورثے کا تحفظ چاہتے ہیں۔  لاہور میں سیاح ثقافتی ورثہ کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں اورنج لائن دیکھنے کبھی کوئی نہیں آئے گا ۔  جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اورنج ٹرین لائن منصوبے سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔

شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیرنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن منصوبے کیخلاف نہیں صرف ورثے کا تحفظ چاہتے ہیں۔ حکومت نے این او سی لیے بغیر ہی منصوبے پر کام شروع کردیا۔  لاہورمیں سیاح ثقافتی ورثہ کو دیکھنے کیلئے آتے ہیں۔  اورنج لائن دیکھنے کبھی کوئی لاہور نہیں آئے گا، ممکن ہے یہ دیکھنے ضرور آئے کہ کس ٹرین نے شہر کا بیڑا غرق کیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ٹریک کہیں زیر زمین کہیں زمین سے اوپر ہوا تو ٹرین رولر کوسٹر بن جائے گی۔  عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ عوامی سماعت مصرف ماحولیات کے معاملے پر ہوئی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے استفسارکیا کہ اورنج ٹرین سے ثقافتی ورثہ کیسے متاثر ہوگا۔ عاصمہ جہانگیرنےبتایا کہ منصوبے سے ثقافتی ورثہ چھپ جائے گا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم ثقافتی ورثے کی حفاظت کیلئے وفاقی حکومت کو احکامات جاری کر سکتے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ثقافتی ورثے کی حفاظت کیلئے حکومت کو فنڈز مختص کرنے کا حکم بھی دے سکتے ہیں۔ عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ منصوبے کی تفصیلات بھی خفیہ رکھی گئیں، ہم نے کنٹریکٹ دکھانے کا مطالبہ کیا تو یہ کہہ دیا گیا کہ اورنج ٹرین سی پیک کا حصہ ہے، اورنج ٹرین منصوبے کا پنجاب حکومت اور حکومت چائنہ کے درمیان 22 مئی 2014 کو معاہدہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہورکے تاریخی ورثے کو بڑی مشکل سے بین الاقوامی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا۔  اگراورنج ٹرین منصوبہ پنجاب حکومت کے مطابق بنا تاریخی عمارات کو بین الاقوامی فہرست سے نکال دیا جائے گا،، جس نے تاریخی عمارات کے قریب سے اورنج ٹرین گزرنے پر اعتراض کیا اسے تبدیل کر دیا گیا۔

 پنجاب حکومت نے منصوبے کیلئے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی،، نیئرعلی دادا اورڈاکٹر نیلم ناز نے پنجاب حکومت کی کمیٹی میں منصوبے سے اختلاف کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی عمارات کی ساخت جانچنے کیلئے کوئی سٹیڈی نہیں کی گئی۔  شالیمار باغ اور چبورجی کا پہلے ہی بیڑہ غرق ہوچکا۔  سپریم کورٹ رجسٹری لاہور شالیمار باغ سے زیادہ اہم نہیں،، شالیمار باغ کی تاریخی حیثیت زیادہ ہے۔ رجسٹری کےلیے ڈیزائین تبدیل ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تاریخی ورثہ کے تحفظ کے لیے ایسا کیوں نہیں ہو سکتا، کہا جاتا ہے کہ متاثرہ عمارتیں دوبارہ تعمیر ہونگی،حکومت کو تاریخی عمارتوں کی اہمیت کا اندازہ ہی نہیں۔

جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے موکل تاریخی عمارتوں کی بحالی کے ماہر ہیں۔ عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ شالیمار باغ کے ہیڈرالک ٹینک اور میٹرو ٹرین میں فاصلہ کم ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ تصاویرکے مطابق شالیمارباغ اور ٹریک میں فاصلہ مناسب ہیں۔ عاصمہ جہانگیرنے بتایا کہ یہ حکومت کا موقف ہے، حقیقت اس کے برعکس ہے۔ نیسپاک کےوکیل نے بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ نے ہائیڈرالک ٹینک کے گرد حفاظتی دیوار تعمیر کی ہے۔ عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ شالامار باغ راہ گیروں کو نظر نہیں آئے گا۔ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ چار دیواری کی وجہ سے باغ تو ویسے نظر نہیں آتا، بدھوں کا آواہ بھی سڑک سے نظر نہیں آتا، ٹرین کے سفر کے دوران بدھو کا آواہ دیکھا جا سکتا ہے۔ عاصمہ جہانگیرنے کہا کہ تاریخی عمارتیں ٹرین کے سفر کے دوران دیکھنے کےلیے نہیں بنائی گئی، دو سو فٹ کے فاصلے پرارتعاش کا اثرکم ہوتا ہے، دو سو فٹ کی حدود میں تعمیرات پرپابندی اس وجہ سے لگائی گئی، جی پی اوکی عمارت بھی متاثرہورہی ہے، جی پی او کی عمارت میں دراڑیں پڑچکی ہیں۔ عاصمہ جہانگیرنے ریمارکس دیے کہ ٹرین ٹریک سے لکشمی بلڈنگ بھی نظروں سے اوجھل ہوگی۔ جسٹس شیخ عظمت نے ریمارکس دیے کہ سارا کمال ہی لکشمی کا ہے۔ جس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔ جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دیے کہ مخالف فریق کے وکلاکے خدشات پر جواب دیں، ضرورت محسوس کی توماہرین کوبلاکربریفنگ لیں گے۔ وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے تاریخی عمارتوں کی حفاظت کے لیے 10کروڑ مختص کیے ہیں، چوبرجی کومحفوظ بنابے کے لیے کام شروع ہوچکاہے۔ سپریم کورٹ میں اورنج لائن ٹرین کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ 

مصنف کے بارے میں