لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے مختلف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے مختلف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے مختلف درخواستوں پر وکلاءکے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نامزد وزیراعلیٰ حمزہ شہباز شریف اور ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کا انتخاب نہ کرانے پر لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سپیکر کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت ماسوائے کسی آئینی مسئلے کے اسمبلی کے معاملات میں مداخلت نہیں کر سکی جبکہ ڈپٹی سپیکر کے وکیل نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر سپیکر نہ ہو تو ڈپٹی سپیکر اجلاس چلاتا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیرتارڑ نے دلائل میں کہا کہ پارا بہت ہائی ہے، سپیکر پرویز الٰہی امیدوار ہیں، 4 سے 5 ارکان آزاد بینچوں پر ہیں جوحکومت میں ہیں نہ اپوزیشن میں، انہوں نے کسی پارٹی میں شمولیت اختیار نہیں کی لہٰذا ان چار ارکان پر مشتمل پینل آف چیئرمین بنا دیں۔
 اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو اسمبلی کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا کہا گیا مگر عدالت نے حل نکالا، قومی اسمبلی میں پینل آف چیئرمین میں تیسرے نمبرپرایازصادق سے اجلاس کرایا گیا۔ 
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ یہ معاملہ نہ دیکھتی تواسلام آبادکی صورت حال کچھ اور ہوتی، پنجاب میں سپیکر اس میں خود امیدوار ہیں اس لئے ڈپٹی سپیکر اب ان کے اختیارات استعمال کرے گا۔ 
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ آپ کسی نتیجے پر پہنچیں یا نہ پہنچیں، قانون اپنے نتیجے پر پہنچے گا، اس وقت شفاف الیکشن ہونا ضروری ہے، ہمیں دیکھنا ہے دونوں فریقین کو مناسب موقع بھی فراہم ہو۔ 
انہوں نے کہا کہ اب ایک جھگڑا ہو گیا ہے جس کا حل ہونا چاہیے، ایسا بندہ ہونا چاہیے کہ دونوں طرف جانبداری نہ رکھتا ہو۔ عدالت نے وکلاءکے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

مصنف کے بارے میں