میرے 100 سے زائد پاسپورٹ تھے،ایرانی جوہری دستاویزات ہم نے چرائیں: موساد کے سابق سربراہ کا تہلکہ خیز انٹرویو

میرے 100 سے زائد پاسپورٹ تھے،ایرانی جوہری دستاویزات ہم نے چرائیں: موساد کے سابق سربراہ کا تہلکہ خیز انٹرویو
سورس: file

تل ابیب : اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سابق سربراہ  یوسی کوہن نے ایک انٹرویو میں ایران کے خلاف کیے گئے آپریشنز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ  2018 میں ایران کی لاکھوں جوہری دستاویزات موساد کے ایجنٹوں نے نے ہی چوری کی تھیں ۔

یوسی کوہن نے اسرائیل کے چینل 12  کے پروگرام میں صحافی ایلانا ڈایان سے بات کرتے ہوئے ایران کے ایک جوہری پلانٹ کی تباہی اور اس کے ایک جوہری سائنسدان کے قتل میں اسرائیلی ہاتھ ہونے کا عندیہ بھی دیا ہے۔کوہن گذشتہ ہفتے موساد کے سربراہ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں۔

  

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے سنہ 2015 کے اواخر میں کوہن کو موساد کا سربراہ بنایا تھا۔ اُنھوں نے لندن کی ایک یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد سنہ 1982 میں موساد میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اُنھوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پورے کریئر کے دوران اُن کے پاس 100 سے زائد پاسپورٹ رہے ہیں۔

بنیامین نیتن یاہو نے سنہ 2018 میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ان فائلوں کے بارے میں بتایا تھا۔ اُنھوں نے کہا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے ایسا کرنے کی معلومات خفیہ طور پر حاصل کر لی ہیں۔

کوہن نے انٹرویو میں کہا کہ اُنھیں اس آپریشن کی منصوبہ بندی کرنے میں دو سال لگے۔ صحافی ایلانا ڈایا نے کہا کہ اس میں ایرانی سرزمین پر کُل 20 موساد کے ایجنٹ شامل تھے جن میں سے کوئی بھی اسرائیلی شہری نہیں تھا۔

موساد کے سربراہ نے یہ پورا آپریشن تل ابیب میں ایک کمانڈ سینٹر میں بیٹھ کر دیکھا۔ ایجنٹ ایک گودام میں گھسے اور اُنھیں 30 تجوریاں توڑنی پڑیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اُنھوں نے کہا کہ 'جب سکرین پر دستاویزات کی تصاویر آئیں تو یہ ہم سب کے لیے بہت پرجوش لمحہ تھا۔'

اُنھوں نے مزید کہا کہ تمام 20 ایجنٹ اس کارروائی میں سلامت رہے اور اب بھی خیریت سے ہیں تاہم کچھ کو ایران سے نکالنا پڑا۔

کسی تھرلر ناول کی طرح کوہن نے بتایا کہ کیسے ایجنٹوں نے تجوریاں توڑیں، ٹنوں کے حساب سے ایرانی جوہری دستاویزات چرائیں اور پیچھا کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں سے بچتے ہوئے انھیں ملک سے باہر پہنچا دیا۔اس کے علاوہ وہ یہ اعتراف کرنے کے قریب ترین پہنچے کہ اسرائیل نے ایک زیرِ زمین ایرانی جوہری پلانٹ کو تباہ کیا تھا۔

اسرائیل نے یہ لاکھوں دستاویزات چرانے کے بارے میں کھلے عام بات کی ہے مگر یوسی کوہن نے اُن کارروائیوں میں بھی موساد کے ملوث ہونے کے بارے میں عندیہ دیا ہے جن میں اسرائیلی ہاتھ ہونے کا اب تک صرف شبہ ظاہر کیا جاتا رہا ہے۔انٹرویو میں کوہن نے ایران میں نتانز کے جوہری پلانٹ کے بارے میں بات کی۔

یوسی کوہن نے انٹرویو کے دوران صحافی ایلینا ڈایان سے کہا کہ وہ اس سائٹ کو اچھی طرح پہچانتے ہیں اور وہ اُنھیں اس ہال تک بھی لے جا سکتے ہیں جہاں 'گھومنے والے سینٹری فیوجز نصب ہیں۔' پھر اُنھوں نے کہا: 'وہ جو گھوما کرتے تھے۔ اب وہ ہال ویسا نہیں ہے جیسا پہلے لگتا تھا۔'

اُنھوں نے ایران کے اعلیٰ ترین جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے بارے میں بھی بات کی جنھیں گذشتہ نومبر تہران کے باہر ایک سڑک پر قتل کر دیا گیا تھا۔ایران نے عوامی طور پر اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

موساد کے سابق سربراہ نے ملوث ہونے کی تصدیق یا تردید نہیں کی مگر اُنھوں نے کہا کہ یہ سائنسدان 'کئی برس سے' ہدف تھے اور اُن کی سائنسی معلومات سے موساد کو خدشات لاحق تھے۔اگر کسی شخص میں اسرائیل کے شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت ہے تو اس شخص کا وجود مٹنا ضروری ہے