منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں ایک ہفتہ توسیع

منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس، شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں ایک ہفتہ توسیع

لاہور: احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں ایک ہفتہ جبکہ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں بھی مزید توسیع کر دی ہے۔ 

نیب کی ٹیم نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور ان کے فرزند حمزہ کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے عدالت میں بیان دیا کہ جج صاحب! سب کو علم ہے کہ مجھے کمر کا درد ہے، اس کے لیے جو سپیشل کرسی میں نے گھر سے منگوائی تھی، وہ عمران خان اور شہزاد اکبر کے حکم پر نیب نے لے لی ہے، مجھے نماز پڑھنے کیلئے کرسی نہیں دی جا رہی۔ تاہم عدالت کے گزشتہ نوٹس پر کھانے کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے عام کرسی فراہم کی گئی ہے جس پر بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں اور کھانا کھاتا ہوں۔ اس کے باعث کمر درد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک شخص کو وہاں تکلیف دینا چاہتے ہیں، جہاں اسے پہلے ہی تکلیف ہے، یہ کہاں کا اصول اور انصاف ہے۔ عدالت سے درخواست ہے کہ نیب والوں کو قانون کے مطابق حکم دیں، کمر درد کی وجہ سے مجھے تھراپی کروانے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ باقاعدہ درخواست لکھ کر دیں، تفصیلی حکم جاری کر دیں گے۔ عدالت نے شہباز شریف کو ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ 28 ستمبر کو منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کر لیا تھا۔ اپنی گرفتاری سے قبل انہوں نے کمرہ عدالت میں کہا تھا کہ اڑھائی سو سال لگ جائیں گے مگر میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کی جا سکے گی۔ میں نے دن رات محنت کرکے پنجاب کے عوام کی خدمت کی، بے نامی اثاثوں کا الزام بے بنیاد ہے۔ میں پاکستان کے ایک ہزار ارب روپے بچائے، اورنج لائن میں ہم نے بولی لگوائی حالانکہ قانون اجازت نہیں دیتا تھا۔ مجھ پر الزام لگایا گیا ہے کہ میرے بے نامی اثاثے ہیں، اختیارات سے تجاوز کیا ہوتا تو مجھے پھر اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے تھی۔ میرے بچوں اور عزیزوں کی شوگر ملز کو نقصان ہوا۔