امریکی ایوان نے صدر جو بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی منظوری دے دی

امریکی ایوان نے صدر جو بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی منظوری دے دی

واشنگٹن: امریکہ کی ری پبلکن پارٹی نے ایوانِ میں  اکثریتی ووٹ سے ڈیمو کریٹک صدر جو بائیڈن کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی منظوری دے دی۔

ایوانِ نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی کے تمام 221 ارکان نے صدر کے مواخذے کے حق میں ووٹ ڈالا جب کہ مخالفت میں 212 ووٹ پڑے۔

یہ مواخذہ اس بات کی تحقیق کرے گا  کہ کیا صدر بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹربائیڈن کے بیرون ممالک کاروبار سے فائدہ اٹھایا یا نہیں۔ ہنٹر بائیڈن نے ایوان کی کمیٹی کے سامنے بند کمرے میں پیشی سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ عوام کے سامنے پیشی چاہتےہیں اوریہ بھی کہ جوبائیڈن بے قصور ہیں۔

ری پبلکنز کا الزام ہے کہ ہنٹربائیڈن نے یوکرین اورچین میں کاروبار کیے اور غیرملکی کاروباری شخصیات کو اس وقت کے نائب صدر جوبائیڈن تک رسائی کی یقین دہانیاں کرائیں تاہم شواہد پیش نہیں کیے گئے کہ آیا بائیڈن نے کسی کو فائدہ دیا یا خود فائدہ اٹھایا۔

واضح رہے کہ ہنٹر بائیڈن کو اس وقت دو امریکی ریاستوں میں خصوصی تفتیش میں مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر ایک الزام یہ ہے کہ انہوں نے 14 لاکھ ڈالر کے واجب الادا ٹیکس تین سال تک ادا نہیں کیے۔ 

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق  ایوان کی کارروائی کا مطلب مواخذے کے ایک ایسے طریقہ کار کی حمایت ہے جو حتمی طور پر صدر کے لیے سزا کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی آئین کے مطابق مواخذے کی کوشش کی کامیابی کا مطلب بڑے جرائم اور بدعنوانیوں کی سزا ہے اور اگر امریکی کانگریس کے دوسرے ایوان یعنی سینیٹ میں مقدمے میں جرم ثابت ہو جائے تو صدر کو عہدے سے ہٹایا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب صدر بائیڈن نے مواخذے کی کوشش کے بارے میں ایک میں اپنے اور خاندان کے خلاف تحقیقات کی پیروی سے متعلق ری پبلکنز کی ترجیحات پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ "امریکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد کے لیے کچھ کرنے کے بجائے، وہ (ری پبلکنز) مجھ پر جھوٹ پر مبنی حملہ کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔"

مصنف کے بارے میں