العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف نے احتساب عدالت کے 44 سوالات کے جواب دے دیے

 العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف نے احتساب عدالت کے 44 سوالات کے جواب دے دیے
کیپشن: تحریری جوابات فاضل جج نے خود پڑھے اور نواز شریف نے 44 سوالات کے جواب دیے۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 50 میں سے 44 سوالات کے جواب دے دیے۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کی تو اس موقع پر نواز شریف نے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے تحریری جواب عدالت میں جمع کرائے۔

نواز شریف کے تحریری جوابات فاضل جج نے خود پڑھے اور نواز شریف نے 44 سوالات کے جواب دیے اور عدالت سے استدعا کی کہ دیگر سوالات کے جوابات خواجہ حارث سے مشاورت کے بعد دوں گا اور اس کے لیے وقت دیا جائے۔

نواز شریف نے کہا کہ کچھ سوالات پیچیدہ ہیں جن کا ریکارڈ دیکھنا پڑے گا اور سابق وزیراعظم کے وکیل زبیر خالد نے عدالت سے استدعا کی کہ کیا ان کے موکل کو جانے کی اجازت ہے۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ ابھی نواز شریف کے دستخط باقی ہیں اور سوالوں کے جواب ٹائپ ہونے پر دستخط کرنے تین بجے تک آ جائیں۔ اب سپریم کورٹ کو نواز شریف کا بیان بھجوائیں گے کہ یہاں تک ریکارڈ کر لیا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے فاضل جج ارشد ملک کو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن 17 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

احتساب عدالت کی جانب سے ٹرائل کی مدت میں ساتویں بار توسیع کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا بھی امکان ہے۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا گیا جہاں آنے کے بعد انہوں نے 342 کا بیان قلم بند کرایا۔ طویل سوالات کے باعث سابق وزیراعظم کے وکلا کی درخواست پر نواز شریف کے تحریری جواب جمع کر لیے گئے۔

فاضل جج ارشد ملک نے پہلا سوال کیا ' کیا یہ درست ہے کہ آپ عوامی عہدیدار رہے ہیں جس کا جواب دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہ چکا ہوں اور تین بار ملک کا وزیراعظم رہا ہوں۔

نواز شریف نے کہا کہ 1999 سے 2013 تک عوامی عہدیدار نہیں رہا اور 2000 سے 2007 تک جلا وطن رہا اور یہ درست ہے کہ ویلتھ ٹیکس گوشوارے میں نے ہی جمع کرائے۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکلاء نے سوالنامے میں شامل کچھ سوالات پر اعتراض اٹھائے جب کہ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کچھ سوالات گنجلگ اور افواہوں پر مبنی ہیں اور کچھ سوالات میں ابہام بھی پایا جاتا ہے۔

نواز شریف کے معاون وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میاں صاحب نشست پر بیٹھ جائیں ہم جواب تحریر کرا دیتے ہیں جس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ اگر جواب یو ایس بی میں ہیں تو جمع کرا دیں۔

معاون وکیل نے کہا یو ایس بی میں عدالتی سوالات کے جواب نہیں ہیں۔ ہارڈ کاپی ہے جس پر جج نے کہا کہ اپنے جواب کی کاپی مجھے دیں میں پڑھ لیتا ہوں جس کے بعد انہوں نے سابق وزیراعظم سے جواب کی کاپی لے لی۔