عمران خان کو ریلیف نہ مل سکا، ضمانت مسترد

عمران خان کو ریلیف نہ مل سکا، ضمانت مسترد
سورس: File

اسلام آباد:  سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد ہو گئی۔ خصوصی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود  قریشی کی درخواست ضمانت پر  محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ 

خصوصی عدالت برائے سیکرٹ ایکٹ کے جج ابو الحسنات ذالقرنین نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ اب سنا دیا گیا ہے،  سائفر کیس میں چیئر مین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ 

 سائفر کیس میں وکیل عمران خان نے سائفر گمشدگی کا ملبہ پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر ڈال دیا۔   

 دوران سماعت جج ابوالحسنات ذوالقرنین  نے  ریمارکس دیئے کہ وزارتِ خارجہ سائفر کی وصولی کرتاہے، سائفر آیا اور کہاں گیا؟ ۔سائفر کی 4 نقول آتی ہیں ۔وزیراعظم، ڈی جی آئی ایس آئی، آرمی چیف اوروزارت خارجہ کوعلیحدہ علیحدہ کاپیاں جاتی ہیں۔


 
 جج نے استفسار کیا کہ سائفر وزارت خارجہ سے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے پاس گیا سننے میں آرہا ہے وہ ڈاکومنٹ گم ہو گیا اب وہ ڈاکومنٹ کہاں گیا ؟ وکیل شعیب شاہین نے جواب دیا کہ ڈاکومنٹ وزارت خارجہ میں ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ وزارت خارجہ کی الگ کاپی ہے آرمی چیف ، ڈی جی آئی ایس آئی کے پاس الگ کاپی جاتی ہے اور وزیراعظم ہاؤس کی الگ کاپی ہوتی ہے آپ یہ بتائیں وزیراعظم ہاؤس والی کاپی کہاں گئی ؟ وکیل عمران خان نے کہا کہ  ڈاکومنٹس سنبھالنے کی ذمہ داری وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی ہوتی ہے۔

 
 
جج ابو الحسنات نے ریمارکس دیے کہ میرے اسٹاف کے پاس بھی کوئی ڈاکومنٹ آتا ہے تو مجھے دیکھنا تو ہوتا ہے پتا بھی ہوتا ہے۔ وکیل شعیب شاہین نے جواب دیا کہ  اگر ڈاکومنٹ آپ کے اسٹاف سے کہیں گم ہو جاتا ہے تو اسٹاف سے ڈاکومنٹ کا پوچھا جانا ہے وزیراعظم کے پاس تو روزانہ آئی بی آئی ایس آئی آئی کی رپورٹس آتی ہیں ۔روزانہ بڑی تعداد میں فائلیں آتی ہیں جو بھی ڈاکومنٹ ہے اس کی ذمہ داری وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی ہے وزیراعظم آفس میں آنے والی دستاویزات سنبھالنا وزیراعظم کا کام نہیں پرنسپل سیکرٹری کا کام ہے۔ 

بعد ازاں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میںچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود  قریشی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کہ اب سنا دیا گیا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں