سمندری طوفان اور بارشیں، کراچی کے شہریوں نے راشن اکٹھا کرنا شروع کر دیا

سمندری طوفان اور بارشیں، کراچی کے شہریوں نے راشن اکٹھا کرنا شروع کر دیا
سورس: File

کراچی: پاکستان کے شہر کراچی میں سمندری طوفان بپر جائے کے پیشِ نظر شہریوں نے راشن اکھٹا کرنا شروع کر دیا ہے۔ 

شہریوں کے مطابق حالات کچھ بھی ہو سکتے ہیں اسی لیے وہ احتیاطاً کھانے پینے کی ضروری اشیا خرید کر رکھ رہے ہیں۔ شہریوں کا  مزید کہنا ہے کہ ملک میں سمندری طوفان اور طوفانی بارشوں  کے باعث حالات خراب ہو سکتے ہیں، ملک میں مہنگائی بھی  بڑھ سکتی ہے۔

دوسری جانب سمندری طوفان بپر جوئے کے خدشے کے پیش نظر کراچی میں لیاقت سپر مارکیٹ کو سیل کردیا گیا۔ مارکیٹ کی 750 دکانوں کو بندکرادیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے نے  بلڈنگ کو خطرناک قرار دے کرسیل کیا۔ مارکیٹ کے داخلی راستے  پر وارننگ کے بڑے بڑے بینرز بھی لگادیے  گئے۔

واضح رہے شدید سمندری طوفان بیپر جوئے  پچھلے 6 گھنٹوں کے دوران شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کراچی کے جنوب  میں 220کلومیٹر ،ٹھٹھہ کےجنوب 210کلومیٹر اور کیٹی بندرکے جنوب میں 130کلومیٹر کے فاصلے پر موجودہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ طوفان کے گرد ہوائیں 120 سے140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جبکہ طوفان کے مرکز میں 150 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔ سطح سمندر کا درجہ حرارت 29 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور لہروں کی اونچائی 25 سے 30 فٹ ہے۔

سمندری طوفان بپر جوائے آج پاکستان کے ساحلی علاقے مشرقی سندھ کیٹی بندر سے ٹکرائے گا اور کراچی میں بھی اس طوفان سے اربن فلڈنگ کا خدشہ موجود ہے۔

مصنف کے بارے میں