غیر ملکی شہری اپنے وقار کی حفاظت کیلئے کویت کو خیر باد کہہ دیں“: خالد الحمیدی

غیر ملکی شہری اپنے وقار کی حفاظت کیلئے کویت کو خیر باد کہہ دیں“: خالد الحمیدی

کویت: انسانی حقوق کی کویتی تنظیم کے سربراہ خالد الحمیدی کے بیان نے کویت کے سرکاری ، عوامی حلقوں اور تارکین کے میں شدید اضطراب پیدا کر دیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ”تارکین وطن کے خلاف سرکاری طور پر نسلی تفریق برتی جارہی ہے۔تارکین اپنے وقار کی حفاظت کیلئے کویت کو خیر باد کہہ دیں“۔

کویتی ارکان پارلیمنٹ نے اس کے جواب میں واضح کیا کہ ہمارا ملک تارکین کی خدمات سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ کویت کو جو انسانیت نواز ملک ہے تارکین کے خلاف نسلی امتیاز برتنے والے ملک سے تعبیر کرنا درست نہیں۔ کویت تارکین کے وقا ر اور انکے حقوق کا محافظ تھا ، ہے اور رہیگا۔ کویت کی آبادی میں بگاڑ کی اصلاح کا تعلق تارکین سے نہیں۔

مقصد اصلاح حال ہے۔ کویتی ارکان پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ یہ درست ہے کہ ملک میں ملازمت کے حصول کے سلسلے میں پہلی ترجیح ہموطنوں کی ہی ہوگی۔وزیر مملکت برائے اقتصادی امورہند الصبیح نے یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی غیر قصور وار غیر ملکی کو بیدخل نہیں کیا جائیگا۔ کویت میں قانون کے مطابق کام کرنے والا ہر غیر ملکی کویت میں رہیگا۔

اسے کسی بھی قیمت پر بے دخل نہیں کیا جائیگا۔ غیر قانونی تارکین کو بے شک بے دخل کیا جائیگا۔ ارکان پارلیمنٹ نے تارکین وطن پر صحت فیس میں تھوپے جانے والے اضافے کو نامناسب قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ اس کے بجائے تارکین وطن کی ہیلتھ انشورنس پر زور دیا جاتا۔ دیگر کا کہناہے کہ تارکین وطن کو ابتدائی طبی نگہداشت فراہم کی جائے۔ ایک رکن پارلیمنٹ صفا الہاشم نے کہا کہ تارکین وطن کے وقار کو مجروح کرنا حیرت انگیز ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے کویتی باشندوں کے حقوق و مفادات کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔

لہذا اگر ہمیں کویتی نوجوان ملازمت کیلئے صفوں میں لگے نظرآئیں گے اور کویتی کے بجائے غیر ملکی ملازمت کررہے ہونگے تو ایسی صورت میں ہمیں اپنے فیصلوں پر نظرثانی کرناہی پڑیگی۔ اگر ہم کویتی شہریوں کو ترجیحی بنیادوںپر ملازمتیں فراہم کرنے کیلئے آواز بلند کرتے ہیں تو یہ ہمارے اوپر فرض ہے۔ اگر کوئی اسے نسلی تفریق کا نام دیتا ہے تو دے ہمیں اسکی پروا نہیں۔ تارکین سے فیس لینا امتیاز نہیں کویتی شہری بھی ٹول ٹیکس ، صحت فیس اور تعلیم فیس ادا کرتے ہیں۔ تارکین کو بھی ادا کرنا ہوگی۔