جو ہسپتال قانون کیخلاف بنیں ہیں انہیں گرادیاجائے:چیف جسٹس پاکستان

جو ہسپتال قانون کیخلاف بنیں ہیں انہیں گرادیاجائے:چیف جسٹس پاکستان
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور:چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹرز ہسپتال کی انتظامیہ کی طبی اخراجات پر نظر ثانی کا حکم دیدیا جبکہ ریمارکس دیئے کہ جو ہسپتال قانون کیخلاف بنیں ہیں انہیں گرادیاجائے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ لاہو ر رجسٹری میں پرائیوٹ ہسپتالوں میں مہنگے علاج کےخلاف کیس چیف جسٹس کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی ۔اس موقع پر ڈاکٹرز ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسرغضنفر علی شاہ عدالت کے روبروپیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ لوگوں کو آپ سے شکایات ہیں آپ مہنگا علاج کرتے ہیں،پی ایم ڈی سی نے علاج کے جوریٹ طے کیے اس سے زیادہ کوئی وصول نہیں کرے گا،ڈاکٹر صاحب آپ لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتے توہسپتال بند کردیں،جس پر سی ای او ڈاکٹرز ہسپتال کا کہنا تھا کہ آپ کی مرضی ہے توبند کر دیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالتی حکم کے باوجود اضافی پیسے کیسے وصول کرسکتے ہیں،آپ مریضوں سے ایک لاکھ روپے وصول کرتے ہیں،آپ کودل کے سٹنٹ ڈالنے کے لئے ایک لاکھ روپے تک وصول کرنے کا حکم دیا تھا،ایک مریض کا30دن کا بل آپ نے 40لاکھ روپے بنادیا،غریبوں کوبھی اچھا علاج کروانے دیں۔

جس پرسپریم کورٹ نے ڈاکٹرزہسپتال انتظامیہ کوطبی اخراجات پرنظرثانی کرنے کا حکم دے دیا۔ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ڈاکٹرزہسپتال نے تجاوزات قائم کررکھی ہیں،ایک کینال کے پلاٹ پرڈاکٹرزہسپتال کمرشل سرگرمیاں کررہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نظر ثانی کریں اپنے فیصلوں پرورنہ عدالت فیصلہ کرے گی۔

 نجی ہسپتالوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر ہسپتال میں عام بندہ جائے تو بیمار ہو جاتا ہے ،نیشنل ہسپتال سے متعلق مشہور ہے وہاں مریض جائے تو واپس نہیں آتا،جولوگ باہر ٹافی کا ریپر تک نہیں پھنکتے یہاں آکر ہسپتال بناتے ہیں،جن کے پاس طاقت اورپیسہ آ جاتا ہے وہ خود کو قانون کو بالاتر سمجھتے ہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ  کسی مادر پدرآزادی نہیں دے سکتے ،جو ہسپتال قانون کیخلاف بنیں ہیں انہیں گرادیاجائے ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیا نجی ہسپتال صرف امیروں کیلئے بنائے جاتے ہیں،کوئی عدالت نجی ہسپتالوں کیخلاف کارروائی میں مداخلت نہیں کریگی ،نجی ہسپتالوں کا معاملہ سپریم خود دیکھ رہی ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر ہسپتال میں عام بندہ جائے تو بیمار ہو جاتا ہے ،نیشنل ہسپتال سے متعلق مشہور ہے وہاں مریض جائے تو واپس نہیں آتا،جولوگ باہر ٹافی کا ریپر تک نہیں پھنکتے یہاں آکر ہسپتال بناتے ہیں،جن کے پاس طاقت اورپیسہ آ جاتا ہے وہ خود کو قانون کو بالاتر سمجھتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے سیکرٹری ماحولیات کو سرجیمیڈہسپتال کے معائنے کا حکم دے دیا اور 15 روز میں رپورٹ طلب کر لی۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ہسپتال انتظامیہ سے استفسار کیا کہ آپ کو گندی جگہ پر ہسپتال بنانے کی اجازت کس نے دی۔اس پر ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ ہسپتال بنانے کی اجازت1994 میں ملی ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کو ہسپتال یہاں سے کسی اور جگہ منتقل کرنا پڑے گا،ہسپتال ماحولیاتی قانون کے معیار پورا نہیں اترتا۔

عدالت میں موجود شخص نے کہا کہ اسی روڈ پر لاہور ہائیکورٹ کے جج کے بھائی کا بھی ہسپتال ہے آپ کو پھراکرم کمپلیکس بھی گرانا پڑے گا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ مت سنائیں وہ بھی چور ہے یہ بھی چور ہے ،تمام چور پکڑنے کا وقت آ چکا ہے سب کو پکڑیں گے ،عدالت نے 15 روز میں تحریری جواب طلب کر لیا۔