پاکستان کامقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قبول کرنے سے انکار

پاکستان کامقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قبول کرنے سے انکار

اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قبول کرنے سے انکار کردیا۔پاکستان امریکی فیصلے کی واپسی کی لئے کوششیں جاری رکھے گا اور مسئلہ فلسطین کے حل کی لئے امریکاپردباو ڈالتارہے گا۔ شراکت داروں کی باہمی مشاورت سے قومی سلامتی کی پالیسی وضع کرنے پراتفاق کیا گیا ہے۔

اس امر پر اتفاق پیر کووزیراعظم شاہدخاقان عباسی کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے 16اجلاس میں کیا گیا ہے ۔ بیت المقدس پر ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو قبول کرنے سے انکارکردیا گیا ہے ۔کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر اطمینان کا اظہار کیا اور قومی سلامتی کے مشیر ناصرجنجوعہ کوقوی سلامتی پالیسی کوحتمی شکل دینے کی ذمہ داری دی ہے ۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیرداخلہ احسن اقبال ، آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ،چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی پاک بحریہ اور پاک فصائیہ کے سربراہان اورمشیرقومی سلامتی ناصرجنجوعہ نے شرکت کی۔ اجلاس کے اختتام قومی سلامتی کمیٹی نے اعلامیہ جاری کردیا جس میں کوئٹہ چرچ پرحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی نے چرچ پرحملہ کو اسلام کی بنیادی تعلیمات کے خلاف قرار دے دیا ہے۔

اجلاس کے دوران سیکریٹری خارجہ نے حالیہ او آئی سی غیر معمولی اجلاس کے حوالے سے شرکاء کو بریفنگ دی۔کمیٹی نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پرمسلم امہ کو تشویش ہے، ٹرمپ انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں۔ اجلاس کے دوران شرکاء نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلے کے منصفانہ حل کے لیے اقدامات کرے۔پاکستان امریکی فیصلے کی واپسی کی لئے کوششیں جاری رکھے گا اور مسئلہ فلسطین کے حل کی لئے امریکاپردباو ڈالتارہے گا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشرق وسطی کی بدلتی صورتحال پربھی غورکیا گیااور پاکستان کے خلیجی ممالک اورایران کیساتھ تعلقات پربھی غور کیا گیا۔اس موقع پر نیشنل ایکشن پلان پر سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ دی جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد میں موثر پیش رفت ہوئی ہے۔کمیٹی نے ہدایت دی ہے کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کی مدد سے جلد ازجلد حتمی شکل دی جائے۔

قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ پالیسی اور ادارہ جاتی اصلاحات پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے، پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے، پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے۔

مصنف کے بارے میں