بغیر مٹی، کھاد کے اعلیٰ معیار کے آلو کی کاشت کا منصوبہ منظور

 بغیر مٹی، کھاد کے اعلیٰ معیار کے آلو کی کاشت کا منصوبہ منظور
سورس: File

اسلام آباد:کورین منصوبے کےتحت پنجاب اورسندھ میں آلوکی کاشت کی جائےگی۔ آلو کی کاشت کے لیے ایروپونک طریقے کا استعمال کیا جائے گا۔   وفاقی وزیر احسن اقبال  نے 98 کروڑ 50 لاکھ  کے منصوبے کی منظوری دے دی۔ 

پنجاب اور سندھ میں بین الاقوامی تعاون سےغیر مٹی، کھاد اور جراثیم کش ادویات کے بغیر اعلی معیار کے آلو کی کاشت کا فیصلہ کر لیا گیا۔ وفاقی حکومت نے آلو کی معیاری فصل کے لیے منظوری دے دی۔

وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی 98 کروڑ 50 لاکھ کی لاگت کے منصوبے کی منظوری دی۔ 

ڈپٹی چیف منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹوز کا کہنا ہے کہ کورین کے مشترکہ منصوبے سے ایروپونک طریقے  کے استعمال سے مٹی، کھاد یا حشرات کش ادویات کی ضرورت نہیں پڑے گی۔انہوں نے کہا کہ منصوبے کا مقصد پنجاب اور سندھ میں بیماری سے پاک زیادہ پیداوار کے آلو کی کاشت ہے،۔

انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ 60 ہزار ٹن آلو کے بیج کے حصول کے بعد ملکی ضروریات کیلئے آلو وافر ہوگا جو کہ بین الاقوامی منڈی میں بھی برآمد کیا جا سکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سی ڈی ڈبلیو کے اجلاس میں ہی صوبہ سندھ کو منصوبے میں شریک کرنے کی تجویز دی گئی، جسے وفاقی حکومت کی جناب سے منظور کرلیاگیا ہے۔ 

سیکرٹری منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹوز نے ٹنلز اور گرین ہائوسز میں بیماری سے پاک معیاری آلو کی پیداوار کے منصوبے سے متعلق بریف نگ دی، انہوں نے بتایا کہ وفاق حکومت کو اس سے قبل آلو کے مہنگے بیج آئر لینڈ سے درآمد کرناپڑتے تھے، اب کورین کے مشترکہ منصوبے سے آلو کی کاشت سے لاکھوں کسان مستفید ہونگے۔ 

سیکرٹری منسٹری آف پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشی ایٹوز نے کہا کہ منصوبے میں نجی شعبے کی شرکت اور مقامی افراد کی تربیت کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ 

جوائنٹ سیکرٹری ڈویلپمنٹ فنانس ڈویژن نے مقامی افراد کی بیرون ملک تربیت کے حوالے سے تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 900 مقامی افراد کو تربیت فراہم کی جائے گی، صرف 30 افراد کو تربیت کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ 

ایروپونکس فارمنگ مٹی کے بغیر پودوں کو اگانے کا ایک طریقہ ہے۔ اس میں مٹی کے بجائے، جڑیں ہوا میں معلق رہتی ہیں اور غذائیت سے بھرپور نمی سے سیراب ہوتی ہیں۔

مصنف کے بارے میں