عمر کی مدت پوری ہونے سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے والوں پر 10 فیصد جرمانہ عائد

عمر کی مدت پوری ہونے سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے والوں پر 10 فیصد جرمانہ عائد
سورس: File

اسلام آباد: دفاع اور مسلح افواج سے تعلق رکھنےوالے افراد کو استثنیٰ دیتے ہوئے وزارت خزانہ نے پبلک سیکٹر کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں سنگین اور بڑی تبدیلیاں کرنے کی سمری وزیراعظم کو بھیجی جس کے تحت سفارش کی گئی ہے کہ پنشن کے موجودہ فارمولے( جس کے تحت پنشن کسی ملازم کی حاصل کردہ آخری تنخواہ کے مطابق جمع کی جاتی ہے) کے بجائے آخری تین سال کی تنخواہوں کی بنیادپر اکٹھی کی جائے۔

ریٹائرڈملازمین کی پنشن میں تبدیلیوں کی سمری کے مطابق عمر کی مدت پوری ہونے سے پہلے ریٹائرمنٹ لینے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور ریٹائر ہونے والے پر کم سے کم 3 فیصد اور زیادہ سے زیادہ 10 فیصد تک کا جرمانہ عائد کیاجائےگا۔

 کمیوٹیشن کے فارمولا میں ادائیگی کےلیے ریٹائرمنٹ کے وقت اکٹھے رقم دینے کے حوالے سے بھی تبدیلیاں تجویز کی ہیں اور کہا ہے کہ موجودہ فارمولے کے تحت جہاں 35 فیصد رقم ریٹائرمنٹ کے وقت یکمشت اور 65 فیصد بعد کے برسوں میں ماہانہ قسطوں کی صورت میں دی جاتی ہے، اس کے بجائے25 فیصد ریٹائرمنٹ کے وقت اور 75 فیصد بعد کے برسوں میں ماہانہ قسطوں پر دینے کی تجویز ہے۔

پنشن کو تیسری سطح جیسے کہ غیر شادی شدہ، طلاق یافتہ یا بیوہ بیٹی کو دینے کے عمر بھرکےلیے دینے کے بجائے صرف دس سال تک دینے کی تجویز ہے لیکن شہدا کے خاندانوں کے لیے یہ حد 20 سال اور ان کے خاندان کے معذور افراد کےلیے اور شہدا کی بیٹیوں کےلیے تاحیات یہ جاری رہے گی۔

سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ مستقبل میں پنشن میں اضافہ سی پی آئی انڈیکس کے حسا ب سے ہوا کریگا ( جو کہ گزشتہ تین سال کے دوران 80 فیصد تھا) لیکن یہ اضافہ زیادہ سے زیادہ 10 فیصد ہوسکے گا۔افراط زر کی شرح 10 فیصد سے زائد ہونے کی صورت میں حکومت خصوصی طور پر ایک ایڈہاک اضافہ تجویز کر سکتی ہے جو افراط زر معمول پر آنے کے ساتھ ہی ختم کردیاجائےگا۔ 

 یہ سمری جس کا نام پنشن اصلاحات رکھا گیا ہےوزیراعطم کو گزشتہ پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران بھجوائی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ملازم کو صر ف ایک پنشن کا استحقاق ہوگا تاہم ملازم کو یہ حق ہوگا کہ وہ زیادہ رقم والی پنشن کا انتخاب کر لے اور دیگر پنشنیں جانے دے۔ موجودہ قوانین کے تحت بچے یا شریک حیات کی موت کی صورت میں پنشنرز کے لواحقین کوایک سے زیادہ پنشنیں وصول کرنے کا حق ہوتا ہے مثال کے طور پرشریک حیات، بچوں یا والدکے انتقال کی صورت میں پنشنیں ایک شخص کو جاتی ہیں۔ البتہ سروس(فوجی نوکری کرنے والوں) یا شہدا کے خاندانوں پر اس کا اثر نہیں پڑ ے گا۔

وہ افراد جنہیں پبلک سیکٹر میں دوبارہ سے نوکررکھاجاتا ہے انہیں تنخواہ اور پنشن دونوں کے فوائد دینے کی وفاقی حکومت مجاز نہیں ہوگی۔ متعلقہ ملازم کو یا تو تنخواہ اور یا پھر پنشن میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کرنا ہوگا۔ بطورفوجی نوکری کرنے والے کو اگر کسی سرکاری عہد ے میں دوبارہ سے نوکر رکھا جاتا ہے تو اسےتنخواہ اور پنشن دونوں 60 سال کی عمر تک حاصل کرتے رہنے کی اجازت ہوگی۔

موجودہ قوانین کے مطابق  ہر سال پنشن میں اضافہ مجموعی یا نقد پنشن کے مرکب اثر کے ساتھ ہوگا جس کا مطلب یہ کہ آخری پنشن پر فی صد اضافہ ہوتا ہے لیکن اب وزارت نے تجویز دی ہے کہ پنشن میں اضافے کو ریٹائرمنٹ کے دورانیے سے مشروط کیاجائے۔ پنشن گزشتہ تین سال کی نتخواہ کی بنیاد پر اکٹھی کی جانے کے بجائے  آخری تنخواہ کی بنیاد پر دی جائے۔ 

 اس حوالے سے وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ  پنشن کے حوالے سے اصلاحات کی سمری وزیر اعظم کو پیش کی گئی ہے لیکن فی الحال کوئی ان اصلاحات کا نوٹیفیکشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

مصنف کے بارے میں