ایل نینو، دنیا گرمی کی شدت میں مسلسل اضافے کے لیے تیار رہے: اقوام متحدہ

ایل نینو، دنیا گرمی کی شدت میں مسلسل اضافے کے لیے تیار رہے: اقوام متحدہ
سورس: File

کیلیفورنیا:  اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ دنیا کو بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہروں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، کیونکہ شمالی نصف کرہ کے ممالک بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے دوچار ہیں۔


صحت کے حکام نے شمالی امریکہ سے لے کر یورپ اور ایشیا تک خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، اور لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہائیڈریٹ رہیں اور جلتے ہوئے سورج سے پناہ لیں۔ 

 اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے ایک سینئر انتہائی گرمی کے مشیر جان نیرن نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ واقعات شدت کے ساتھ بڑھتے رہیں گے، اور دنیا کو مزید شدید گرمی کی لہروں کے لیے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ 

نیرن نے خبردار کیا کہ بڑھتی ہوئی شہرکاری، درجہ حرارت میں اضافے اور بڑھتی ہوئی آبادی کے درمیان صحت کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ال نینو  ( ایک گرمی کا موسمی نمونہ جو ہر دو سے سات سال بعد ہوتا ہے)  کا مختصر مدت میں آغاز ہو گیا ہے  اب اس سے صرف شدید گرمی کے واقعات کی موجودگی اور شدت کو بڑھانے کی توقع کی جاتی ہے۔

 نیرن نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ شمالی نصف کرہ میں بیک وقت گرمی کی لہروں کی تعداد 1980 کی دہائی سے چھ گنا بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ رجحان کم ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دے رہے،  انہوں نے گرمی کی لہروں کے "انسانی صحت اور معاش پر کافی سنگین اثرات" کے بارے میں خبردار کیا۔

چین میں 52 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت نے تمام ریکارڈ توڑ دیے، امریکا کے شہر فینکس میں گرمی کا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ دن میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ یورپ میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے۔

اٹلی کے دارالحکومت روم میں پارہ 41.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا۔ دوسری جانب اسپین، یونان اور سوئٹزرلینڈ کے جنگلات میں پھیلی آگ پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔


کینیڈا کے جنگلات میں بھی 500 سے زائد مقامات پر لگی آگ بے قابو ہوچکی ہے۔ کینیڈا سے اٹھتا دھواں، شمالی اور مشرقی امریکا کو بھی متاثر کر رہا ہے، امریکا کی 20 ریاستوں میں بھی خراب ہوا کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی گرمی کی لہروں کو بڑھا رہی ہے، زیادہ درجہ حرارت لا رہی ہے اور  اب یہ گرمی کی شدت کا رجحان کم ہونے کے کوئی آثار نہیں دکھائی دے رہے۔

 اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) کے ایک سینئر انتہائی گرمی کے مشیر جان نیرن نے کہا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کا ایک ہی حل ہے کہ ہمیں ایندھن کے استعما ل کو کم کر کے ہر چیز بجلی پر منتقل کر دینی چاہیے۔ 

مصنف کے بارے میں