قومی اسمبلی اجلاس، اپوزیشن نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا

قومی اسمبلی اجلاس، اپوزیشن نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا
کیپشن: حکومت بجٹ واپس لے کر عوامی خواہشات کی عکاسی کرنے والا بجٹ دوبارہ پیش کرے، شہباز شریف۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں اجلاس جاری ہے جس میں اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر کے حکومت سے دوبارہ بجٹ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آغاز ہوا تو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آصف زرداری، سعد رفیق، علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم روز پروڈکشن آرڈرز کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اسپیکر کی کرسی سے ہماری توقعات پوری نہیں ہو رہی ہیں اور آپ اسیر ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کریں۔

شہباز شریف نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ عوام دشمن بجٹ کو فی الفور رد کرتے ہیں اور بجٹ ظلم کی تلوار ہے جو عام آدمی کی گردن کاٹنے کے لیے آیا ہے اور عوام کے لیے صرف مایوسی کا پیغام لے کر آیا ہے۔ حکومت تو چار ہزار ارب اکٹھے نہیں کر سکی، بتائیں ٹیکس کی مد میں 5555 ارب روپے کیسے اکٹھے کریں گے۔ آئی ایم ایف کے پاس جا کر عمران خان قوم کو خودکشی کے قریب لے گئے ہیں۔ آئی ایم ایف بجٹ سے غربت اس حد تک بڑھتی نظر آ رہی ہے کہ کہیں خونی انقلاب ہی نہ آ جائے۔

شہباز شریف نے بجٹ ترامیم پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجٹ واپس لے کر عوامی خواہشات کی عکاسی کرنے والا بجٹ دوبارہ پیش کرے۔ مزدور کی کم از کم تنخواہ 20 ہزار روپے کی جائے، 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا جائے، ایک لاکھ ماہانہ تنخواہ والے صارفین کو ٹیکس استثنا دیا جائے۔ بجلی و گیس کی قیمتوں کو دوبارہ مئی 2018 کی سطح پر واپس لایا جائے۔ گھی اور تیل پر عائد ٹیکس کو واپس لیا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ادویات کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے، پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (پیف) کو پورے پاکستان میں پھیلایا جائے، برآمدات کو زیرو ریٹ کیا جائے، ٹیکس ریفنڈ کا سہل نظام بنایا جائے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے چیئرمین نیب کے ویڈیو اسکینڈل معاملے پر کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی دہرایا۔

اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی سے چارٹر آف اکانومی کیلئے تیار ہیں۔ عمران خان الزام تراشی چھوڑ کر ملکی ترقی کی بات کریں اور وزیراعظم ملکی ترقی کے لیے ایک قدم بڑھائیں گے تو اپوزیشن دو قدم آگے بڑھائے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ 4 دن ہاؤس کا وقت ضائع کیا گیا اور بجٹ سیشن اہم ترین موقع ہے۔ ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں لہذا اسپیکر قومی اسمبلی کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے، کل بھی آپ سے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔ آصف زرداری، سعد رفیق اور محسن داوڑ ایوان کے ممبر ہیں، ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔

وزیر توانائی عمر ایوب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ توقع نہیں تھی شہباز شریف اپنی ہی پارٹی پر خودکش حملہ کریں گے۔ ہم 5500 ارب ریونیو اکٹھا کر کے دکھائیں گے کیونکہ دس سال میں دو پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزارارب کا مقروض بنا دیا۔ اس سال تین ہزار ارب روپیہ صرف سود کی مد میں دیں گے۔ مسلم لیگ ن نے ڈالر کو مصنوعی طور پر سہارا دیے رکھا جس کیلئے 24 ارب ڈالر ضائع کیے گئے۔