موجودہ دور کے فتنے اور مملکت اسلامیہ پاکستان

موجودہ دور کے فتنے اور مملکت اسلامیہ پاکستان

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے سیاسی مقلدوں کے ذریعے قانون اور عدالتی فیصلے کے خلاف براہ راست تصادم کا راستہ اختیار کرکے ایک ایسے فاشسٹ سیاسی نظام کی بنیاد رکھ دی ہے جو آنے والوں کے لیے ایک دلیل بن جائے گی۔جس کا خمیازہ آنے والی نسلوں کو دہائیوں تک بھگتنا پڑے گا۔ اس متشددانہ انداز سیاست نے جہاں ایک جانب سول مارشل لاء کی راہ ہموار کر دی ہے تو دوسری جانب سیاسی عدم استحکام کے ذریعے ڈالر کے اوراوپر جانے کا راستہ بھی کھول دیا ہے۔ایک سال سے جاری سیاسی کشمکش کے نتیجے میں مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئی عوام کے لیے اب خودکشیوں کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ جھوٹ، منافقت اور کرپشن زدہ Political Structureاب حقیقی طور پر ایک ایسا ناسور بن چکا ہے جس نے مملکت اسلامیہ پاکستان کی سلامتی بھی داؤ پر لگا دی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ مملکت اسلامیہ کے ہر ذمہ دار حلقے و طبقے کو آگے بڑھ کر اس فتنے کو روکنا ہو گا۔ ورنہ بقول شاعر: نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے۔ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔ کیونکہ مملکت اسلامیہ کو معاشی، سیاسی اور عسکری طور پر بدترین عدم استحکام کا شکار کرنے کے پیچھے International Dajjali Establishment پوری قوت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ جس کا Main Theme مملکت کے نظریاتی تشخص کو توڑ کر عوام کو ریاست اور امت مسلمہ کی وحدت وبقاء کی علامت پاک فوج سے لڑا کر عراق، یمن اور شام جیسے خونریز حالات پیدا کرنا ہے۔ بیک وقت سیکورٹی اداروں کو ٹارگٹ کرنا، سیاسی انتشار پھیلانا اور قوم کو معاشی غلامی کی طرف لے جانا، بین اس بات کا ثبوت ہے یہ سیاست نہیں بلکہ دشمنان اسلام و منافقین کا ایجنڈہ ہے۔ جس میں بدقسمتی سے اپنے ہی شعوری 
اور لاشعوری طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔ درحقیقت یہ سب مل کر غزوہ ہند کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ غزوہ ہند ہی ان باطل نظاموں اور قوتوں کی موت ہے۔ 
آج نہیں تو ایک نہ ایک دن وہ وقت ضرور آئے گا جب ہر پاکستانی جان لے گا کہ دہشت گرد گروہ   داعش کے بیانیے ”خلافت“  ”عرب بہاریہ“ اور ”ریاست مدینہ“ والے بیا نیے میں کوئی خاص فرق نہیں بلکہ ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ کیونکہ ان بیانوں کا مقصد و محور ہی امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیاسی، معاشی، فکری اور سیکورٹی طور پر فتنہ وفساد کاشکار کر کے دجالی سلطنت کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جن کا سب سے بڑا ٹارگٹ مملکت اسلامیہ پاکستان ہے۔ جس میں تاحال دشمنان اسلام کامیاب جارہے ہیں۔ راقم کھلے دل سے تسلیم کرتا ہے کہ سیکورٹی اداروں میں بھی کچھ بشری خامیاں اور کمزوریاں ہیں،جس سے بعض شخصیات کے انفرادی فیصلوں کی وجہ سے معاملات بگاڑ کی حالت تک پہنچے۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ پورے ادارے کو ہی نشانے پر رکھ لیا جائے۔ جبکہ موجودہ فاشزم سیاسی نظام کی وجہ سے پہلے ہی سماجی ومقدس خونی رشتوں کے درمیان فاصلے بڑھتے جارہے ہیں جوایک مسلم معاشرتی نظام کے لیے کسی ہولناک آتش فشاں سے کم نہیں۔ 
قوم کا ہاضمہ ابھی اتنا کمزور نہیں ہوا کہ وہ یہ بھول جائے کہ اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیوں کے سہارے ہی عمران خان چار سال تک حکومت کرتا رہا اور اب دشمنی چے معنی دارد یا پھر محسن کشی۔ المیہ یہ ہے کہ مملکت اسلامیہ کی بعض دینی و مذہبی حلقوں اور کارکنان نے جہاں ایک جانب سیکورٹی اداروں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے اور دوسری جانب ”ریاست مدینہ“ کے نعرے سے اس حد تک متاثر ہوئے کہ انہوں نے اس بیانے کی حمایت اس طرح اپنے اوپر فرض کرلی جیسے کوئی فرض نماز ہو۔ راقم کی رائے میں یہ بیانہ درحقیقت سراسر نظر کا دھوکا ہے۔ تاریخ اسلام میں فتنوں کا مطالعہ کرنے سے ایک بڑا عجیب اتفاق ملتا ہے کہ دین اسلام میں جتنے بھی فتنوں نے نفوذ کیا، اسلام کے لبادے میں ہی کیا۔ جس کی ابتداء مسجد ضرار سے ہوئی پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے لیکر داعش کی ”خلافت“ اور ”ریاست مدینہ“ کا نعرہ۔ یہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑیا ں ہیں، جن کا کھرا ایک ہی جگہ سے نکلے گا۔ 
مندرجہ بالا تلخ حقائق کو احاطہ تحریر میں لانے کا مقصد یہ نہیں کہ راقم نے مقتدرہ اداروں، عدلیہ، میڈیا، دینی و مذہبی حلقوں سمیت پی ڈی ایم کی کرپشن کو نظرانداز کر دیا ہے، نہیں بالکل نہیں۔ راقم کا کل بھی یہی مؤقف تھا اور آج بھی یہی ہے کہ (کرپٹ مافیا شیطان کا دوسرا روپ ہے)۔ جبکہ مملکت اسلامیہ پاکستان کا نظریہ ہی کلمہ توحید، کلمہ طیبہ ہے۔ یعنی مملکت اسلامیہ کی بنیاد ہی سچائی اور عدل پر ہے۔ آؤ سب مل کر ان سیاسی و فرقہ وارانہ،، لسانیت اور صوبائیت جیسے فتنوں سے اپنے آپ اور اپنی نسلوں کو بچاتے ہوئے مملکت اسلامیہ کی سلامتی کے ساتھ ساتھ غزوہ ہند اور غزوہ شام کی تیار کریں۔ ہر پاکستانی کو اس زمینی حقیقت کو ہمیشہ کے لیے اپنے ذہنوں، سوچوں اور فکروں میں اچھی طرح بٹھا لینا چاہیے کہ مملکت اسلامیہ پاکستان ہی غزوہ ہند کا بیس کیمپ ہوگا۔ اور اس بیس کیمپ کا محافظ نظریہ پاکستان ہے۔ جس کو اپنا کر ہی مملکت اسلامیہ پاکستان کے دشمنوں کے ابلیسی منصوبوں و فتنوں کو ملیا میٹ کیا جا سکتا ہے۔