فوج کو عدلیہ کے حوالے سے تجربہ نہیں ہوتا، خورشید شاہ

فوج کو عدلیہ کے حوالے سے تجربہ نہیں ہوتا، خورشید شاہ

 اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کلبھوشن کے معاملے پر حکومت کی نااہلی نظر آ رہی ہے اور مزید شکوک وشبہات بڑھ گئے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج نے وکیل مقرر کیا تھا جبکہ فوج کا عدلیہ کے حوالے سے زیادہ تجربہ نہیں ہوتا حکومت کو اٹارنی جنرل بھیجنا چاہئے تھا۔

خورشید شاہ نے مزید کہا حکومت خاموشی سے بیٹھی ہوئی تھی اور واک اوور دینا چاہتی تھی جبکہ سجن جندال پاکستان آئے جس کا دورہ حکومت نے خفیہ رکھنے کی کوشش کی۔ وزیراعظم یا ان کے ترجمان نے سجن جندال کے دورے پر کوئی بات نہیں کی جبکہ اس ملاقات میں کلبھوشن کی سزائے موت کے حوالے سے بات ہوئی ہو گی اور میری چھٹی حس کہتی ہے وزیراعظم نے پیغام دیا ہو گا کہ فوج یہ سب کچھ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا پاکستان کا وزیر خارجہ اگر ہوتا تو اپنے فیصلے کرتا لیکن نواز شریف نے یہ وزارت اپنے پاس رکھی ہوئی ہے جو پاکستان کے لئے بہت سیٹ بیک ہوا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے حکومت سے ڈان لیکس انکوائری کمیشن رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

واضح رہے گزشتہ روز عالمی عدالت نے کلبھوشن پھانسی کے معاملے پر بھارت کی درخواست پر 15 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں پاکستان کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے عالمی عدالت نے کہا جاسوسی میں گرفتار افراد کو علیحدہ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

بھارت کو مطلع کرنے میں ناکامی ویانا کنونشن کے دائرے میں آتی ہے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ عالمی عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے پاکستان کو حکم دیا کہ حتمی فیصلے تک کلبھوشن کو پھانسی نہ دی جائے۔جج رونی ابراہم نے بھارت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی بھی دینی چاہیئے۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں