سعودی عرب میں ایمنسٹی سکیم کا غلط استعمال ہزاروں پاکستانی پریشان

سعودی عرب میں ایمنسٹی سکیم کا غلط استعمال ہزاروں پاکستانی پریشان

ریاض : سعودی عرب میں ایک عرصے سے تنخواہوں کے بغیر کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے غیر ملکیوں کو اب یہ خوف بھی لاحق ہوگیا ہے کہ نہ صرف انہیں واجبات سے محروم رہنا پڑے گا بلکہ غیر قانونی قیام کے مرتکب قرار دے کر گرفتار بھی کرلیا جائے گا۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق ان مسائل سے دوچار غیر ملکیوں کے ایک گروپ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ ان کے واجبات 50 ہزار سے 1لاکھ ریال تک ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایمنسٹی سکیم کا اعلان کیاگیا ہے جس کے دوران غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو رضاکارانہ طور پر واپس جانے کی پیشکش کی گئی ہے۔ انہیں خدشہ لاحق ہے کہ ایمنسٹی سکیم کے دوران انہیں گرفتار کرکے زبردستی ان کے ممالک واپس بھیج دیا جائے گا۔

محمد فاروق نامی شخص نے بتایا کہ وہ مملکت سے واپس جانا نہیں چاہتا کیونکہ وہ اپنے واجبات کے حصول کیلئے کوشش جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن پریشانی یہ ہے کہ اس کوشش میں وہ غیر قانونی قیام کا مجرم قرار پاکر گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس کا کہنا تھا کہ انہیں نہ ہی رہنے کی کوئی مناسب جگہ میسر ہے اور کھانے پینے کا بندوبست بھی دوستوں اور جاننے والوں کی مدد سے ہوتا ہے۔ مملکت میں قیام جاری رکھنے کیلئے اسے پیچھے گھر میں موجود اپنی اہلیہ کی مدد پر انحصار کرنا پڑرہا ہے جس نے اپنے زیورات بیچ کر کچھ رقم بھجوائی ہے۔
اسی طرح نثار خان نامی شخص نے بتایا کہ اسے 2015ءسے تنخواہ نہیں ملی۔ اس کا کہنا تھا کہ اقامہ ایکسپائر ہوجانے کی وجہ سے وہ نئے خطرے سے دوچار ہے۔ ایک جانب واجبات سے محرومی کا سامنا ہے تو دوسری جانب مملکت میں اس کا قیام غیر قانونی قرار پاچکا ہے جس کے باعث کسی بھی وقت گرفتاری ہوسکتی ہے۔ جدہ میں موجود ان 50 غیر ملکیوں کے مقدمات مدینہ لیبر آفس میں زیر سماعت ہیں۔ ان میں پاکستانی، بنگلہ دیشی، مصری اور بھارتی شہری بھی شامل ہیں.