پاکستان کی ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوششوں کو سراہتے ہیں: امریکا

Appreciates Pakistan's FATF Efforts: US
کیپشن: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستانی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف سے متعلق کوششوں کو سراہتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی 27 میں سے 26 شرائظ پوری کیں، بقیہ نکات کی جلد تکمیل کیلئے پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ نے پریس بریفنگ کے دوران افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو بھی اہم قرار دیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے مفادات مشترک ہیں۔ دونوں ممالک محفوظ، پرامن اور مستحکم افغانستان چاہتے ہیں۔ افغان مسئلے پر عالمی برادری کو ساتھ ملانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے انسداد دہشت گردی سے متعلق مفادات بھی مشترکہ ہیں۔ افغانستان کا مسئلہ امریکا اکیلے حل نہیں کر سکتا۔ افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار اہم ہے۔

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ طاقت کے زور پر آنے والی حکومت کی کوئی اہمیت نہیں، انسانی حقوق کی پرواہ نہ کرنے والی حکومت کو عالمی حمایت نہیں ملے گی۔

پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا، امن عمل کو آگے بڑھانے میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ کئی برس سے مشترکہ مفادات کیلئے کام کر رہے ہیں۔ لمے خلیل زاد امن عمل کے حوالے سے خطے میں موجود ہیں۔

خیال رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ دیتے ہوئے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا تھا کہ ایک نیا روڈ میپ تشکیل دیا جا رہا ہے تاکہ امریکا کے ساتھ وسیع تر بنیادوں پر تعلقات قائم کئے جا سکیں۔

ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوشش ہے کہ واشنگٹن سے تعلقات کا دائرہ افغانستان کی حدود سے آگے بڑھایا جائے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، معاشی، معاشرتی، دفاعی شعبے، موسمیاتی تبدیلیوں، ویکسین کی تیاری، سرمایہ کاری، ٹریڈ اینڈ کامرس کے شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جلد ہی پاکستان اور امریکا کے درمیان اعلیٰ سطح پر مذاکرات ہونگے۔

افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کسی طاقت کا استعمال کئے بغیر کئی اضلاع پر اپنا قبضہ جما لیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں بھی ان کی پیشقدمی جاری ہے۔