دنیا کا ایسا گاوں جس کا ہر فرد کروڑ پتی

دنیا کا ایسا گاوں جس کا ہر فرد کروڑ پتی

بیجنگ: ایک 72 منزلہ فلک شگاف عمارت، ہیلی کاپٹر ٹیکسیاں، ایک تھیم پارک اور ایک سے بڑھ کر خوبصورت ایک گھر، یہ دنیا کا سب سے خوبصورت گاؤں کہلا سکتا ہے۔ اس کا نام ہواسی ہے جو چین کے مشرقی صوبہ جیانگسو واقع ہے اور اسے دنیا کا امیر ترین گاؤں" کہا جاتا ہے۔ اس کے دو ہزار مکینوں میں ہر شخص کے اکاؤنٹ میں ایک ملین یوآن (15 کروڑ پاکستانی روپے) موجود ہیں، اور ہر خاندان کو یہاں منتقلی پر حکومت کی طرف سے گاڑی اور بنگلہ ملتا ہے۔ لیکن ایک مسئلہ ہے، اگر آپ یہاں سے چھوڑ کر گئے تو سب کچھ واپس لے لیا جائے گا۔

اس گاؤں نے گزشتہ ماہ اپنی 55 ویں سالگرہ منائی ہے۔ اس کا انتظام جیانگ ین شہر کی انتظامیہ کے پاس ہے جو اپنے زرعی وسائل اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے معروف ہے۔ یہ چین کے سب سے بڑے شہر شنگھائی سے دو گھنٹے کی ڈرائیو پر موجود ہے۔

سالوں تک ہواسی کو چین کی کمیونسٹ حکومت کی کامیابی کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے جس نے ایک غریب گاؤں کو نصف صدی میں خطے کا سب سے امیر علاقہ بنا دیا۔ شہر کے داخلی دروازے پر لکھا ہے "آسمان تلے نمبر ایک گاؤں میں خوش آمدید۔'

گاؤں نے 2003ء میں اس وقت سرخیوں میں جگہ حاصل کی جب اعلان کیا گیا کہ سالانہ اقتصادی حجم 100 ارب یوآن تک پہنچ گیا ہے۔ ایک سال بعد ہواسی نے اعلان کیا کہ اس کے مکینوں کی اوسط سالانہ تنخواہ ایک لاکھ 22 ہزار 600 یوآن ہے، جو چین کے دیہی علاقوں کے کسی کسان کی آمدنی سے 40 گنا زیادہ ہے۔

اپنی معاشی طاقت کو ظاہر کرنے کے لیے گاؤں نے تین ارب یوآن کی لاگت سے 2011ء میں اپنی بلند عمارت بنائی جو 72 منزلہ ہے اور "ہواسی کا معلق گاؤں" کہلاتی ہے۔ 328 میٹر یعنی 1076 فٹ بلندی کے ساتھ یہ ایفل ٹاور سے بھی زیادہ اونچی ہے۔ اس کے اندر ایک 'سپر فائیو اسٹار' لانگ وش انٹرنیشنل ہوٹل ہے۔ 826 کمروں کے اس ہوٹل میں ایک جگہ ایسی بھی ہے جس کا کرایہ ایک رات کے لیے ایک لاکھ یوآن ہے۔ 60 منزل پر موجود اس قیام گاہ کے ساتھ ایک ایسی چیز ہے جسے دیکھ کر لوگ حیران رہ جاتے ہیں۔ بیل کا ایک مجسمہ جو ایک ٹن خالص سونے سے بنایا گیا ہے۔

لیکن ہواسی اس مقام تک پہنچا کیسے؟ اس پر اسرار کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ البتہ ایک کتاب راز پر سے پردے اٹھاتی ہے۔ جس کے مطابق 70ء کی دہائی میں گاؤں کی قیادت نے ایک زبردست فیصلہ لیا کہ اپنی تمام زمینوں پر کاشت کاری کا کام ٹھیکے پر دے دیا اور اپنی افرادی قوت کو ابھرتے ہوئے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ڈال دیا جس کی وجہ سے نہ صرف ہواسی دیگر دیہات اور قصبوں بلکہ شہروں سے بھی آگے نکل یا۔ 1994ء میں گاؤں نے خود کو کمرشل کارپوریشن کے طور پر مستحکم کیا اور مختلف صنعتی شعبہ جات میں قدم رکھا اور 1999ء میں خود کو شینژین اسٹاک ایکسچینج میں درج کروا دیا۔

آج اس گاؤں کے زیادہ تر مکین وہی ہیں جو ان اداروں کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہیں گھر اور گاڑی سمیت بنیادی سہولیات دی جاتی ہیں اور آمدنی کا 30 فیصد حصہ ملتا ہے اور باقی 70 فیصد گاؤں کی کمپنیوں کے لیے سرمائے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔