مخالفین سیاسی قیادت اور فوج کے درمیان دراڑیں ڈلوانے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی وزرا

 مخالفین سیاسی قیادت اور فوج کے درمیان دراڑیں ڈلوانے کی کوشش کر رہے ہیں، وفاقی وزرا
کیپشن: اپوزیشن کی 34 ترامیم این آر او تھا اور جس کا مقصد نیب کو لپیٹنا تھا، شاہ محمود قریشی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ بشکریہ ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزرا اسد عمر، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کے نشتر چلا دیئے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ایک حکومت اور جمہوری نظام چل رہا ہے جہاں فوج اور سول قیادت مل کر ملک کو مسائل سے نکالنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن اپوزیشن اور پاکستان دشمن عناصر سمجھتے ہیں کہ اس نظام کو اگر نہیں چھیڑا گیا اور سیاسی قیادت اور فوج میں دراڑیں نہیں ڈالی گئیں تو پاکستان کو کامیابی سے نہیں روک سکتے۔

سینیٹر شبلی فراز نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ کیا تھا کہ نواز شریف سے لے کر تمام اپوزیشن رہنماوں کی تقاریر کو براہ راست چلنے دیا جائے جس پر ہم نے ان کی تائید کرتے ہوئے نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی تقریر نشر ہوئی۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں فوج پر حملہ کیا گیا۔ نواز شریف کی تقریر کی سب سے زیادہ خوشی بھارتی میڈیا میں منائی گئی۔ بھارت کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کی سیاسی واپسی ہو گئی، انہوں نے پاکستان کی فوج پر حملہ کر دیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نواز شریف کا کوئی نیا کام نہیں ہے۔ ان کا طرز عمل سادہ ہے کہ اگر ادارہ قابو میں نہیں تو اس کے خلاف جنگ ہے۔ نواز شریف نے کل جوڈیشری کو بھی نہیں چھوڑا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ فیٹف قانون سازی کا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں ہے لیکن اس دوران اپوزیشن نے سوچا اس سے بہتر این آر او کا طریقہ نہیں، اپوزیشن کی 34 ترامیم سیدھی سیدھی بلیک میلنگ تھیں تاہم فیٹف قانون سازی کے دوران بھی اپوزیشن کو شکست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون پاس ہونے سے اپوزیشن کے کچھ رہنماؤں کو ان کی جائیدادوں کی وجہ سے خطرہ ہے۔ اس لئے اپوزیشن چاروں طرف ہاتھ، پاؤں مارنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فوج اور حکومت مل کر مسائل حل کر رہی ہے۔ کورونا اور ٹڈی دل کے دوران وزیراعظم صوبوں کو ساتھ لے کر چلے اور پاکستان کے دشمن سمجھتے ہیں کہ فوج اور سول حکومت میں دراڑیں ڈالی جائیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن کی 34 ترامیم این آر او تھا اور جس کا مقصد نیب کو لپیٹنا تھا۔ اپوزیشن کو یقین تھا کہ فیٹف قانون سازی کے لیے حکومت ہمارے پاس آئے گی لیکن مشترکہ اجلاس میں ان کی سبکی ہو گئی۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ سخت لاک ڈاؤن کا درس دینے والے اب خود جنوری میں جلسے، جلوس کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ اس وقت اے پی سی بارے سب سے زیادہ شادیانے بھارت میں بج رہے ہیں۔ نواز شریف نے اپنی تقریر میں ہر ادارے کو نشانہ بنایا گیا جس سے وہ خائف ہیں۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارت انفارمیشن نے کل نواز شریف کا خطاب دکھا کر نئی روایات قائم کیں جس کے لئے میں اس کیلئے شبلی فراز کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ تحریک انصاف کی حکومت کی وجہ سے پاکستان میں میڈیا کو مکمل آزادی حاصل ہے۔

فواد چودھری نے کہا کہ  گزشتہ روز اسلام آباد میں‘’ابو بچاؤ کانفرنس’’ کا بنیادی نقطہ یہ تھا کہ اگر عدلیہ اور فوج ہمارے ساتھ کھڑے نہیں ہونگے تو ان سے بُرا کوئی نہیں ہے۔ نواز شریف مے فیئر فلیٹ میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ قوم باہر آئے لیکن اب ایسا کچھ نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ لیگی قائد نواز شریف جس طریقے سے باہر گئے ہیں وہ یہ غلطی تسلیم کرتے ہیں۔ مجھے تو پتا تھا کہ وہ واپس نہیں آئیں گے لیکن اسد عمر نہیں مان رہے تھے۔