امریکی صدر اور دیگر حکام نے واضح دھمکی دی ہے جسے پاکستان کو سنجیدہ لینا چاہیے، مشاہد حسین

امریکی صدر اور دیگر حکام نے واضح دھمکی دی ہے جسے پاکستان کو سنجیدہ لینا چاہیے، مشاہد حسین

اسلام آباد: قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے رکن سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکی صدر اور دیگر حکام نے واضح دھمکی دی ہے جسے پاکستان کو سنجیدہ لینا چاہیے،دنیا میں تین انتہا پسندوں کا اتحاد بن چکا ہے، ٹرمپ, نریندر مودی اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو   اس اتحاد میں شامل ہیں۔

جمعہ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا   کہ ہمسایہ ملک بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ نہیں ہو گی ،جنگ صرف سفارتی محاذ پر ہے جس میں دفتر خارجہ کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے اتحاد میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اس اتحاد میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ دفتر خارجہ میں بھی کوئی بیان جاری کرے تو اس کے ساتھ اردو اور انگلش میں ایک فیکٹ شیٹ بھی جاری کرے جس میں تمام تفصیل موجود ہو ۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اسامہ بن لادن کی طرح حافظ سعید کے خلاف امریکہ کی جانب سے یک طرفہ کاروائی کے بیانات کا معاملہ اٹھایا۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پہلی دفعہ یک طرفہ کارروائی کی بات کی ہے، امریکہ نے حافظ سعید کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر لگا رکھی ہے، جب کہ اسامہ بن لادن کے سر کی قیمت اڑھائی کروڑ ڈالرمقرر کی گئی تھی۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اسامہ بن لادن کی طرح کا کوئی آپریشن ہو جائے،انہوں نے کہا کہ سابق صدر جنرل ( ر ) پرویز مشرف کہہ رہا ہے کہ حافظ سعیدکوئی دہشت گرد نہیں ہے اور بہت اچھا کام کررہاہے اس حوالے سے دفترخارجہ کا کیا موقف ہے ۔ جس پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم ان بیانات پر کچھ نہیں کہیں گے ۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ وزارتِ خارجہ نے حوثیوں کے سعودی عرب میں میزائل حملے پر یک طرفہ پوزیشن لی۔