آئی ایم ایف معاہدے کے باعث مزید مہنگائی ہو گی: وزیراعظم

آئی ایم ایف معاہدے کے باعث مزید مہنگائی ہو گی: وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) معاہدے کے باعث ملک میں ابھی مزید مہنگائی ہو گی جبکہ وفاقی وزرا، وزیر مملکت، معاونین و مشیروں نے تنخواہیں، مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ اراکین سے لگژری گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں اور انہیں نیلام کیا جائے گا جس کے پیسے سرکاری خزانے میں جمع ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزراءاور معاونین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات آخری مراحل میں ہیں اور معاہدے کے مطابق ہم پروگرام جاری رکھنے کیلئے تمام شرائط پوری کریں گے، ضمنی فنانس بل میں بڑی کمپنیوں پر ٹیکسز لگائے، بیشتر ٹیکس پرتعیش اشیا پر لگائے گئے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کی شرط پر بعض سبسڈیز ختم کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 75 سالوں میں اہل ثروت نے قربانی نہیں دی مگر اب ملک کی خاطر انہیں قربانی دینا پڑے گی اور انشاءاللہ ہم اجتماعی کوشش سے پاکستان کو مشکلات سے نکال لیں گے، غریب طبقے کیلئے سبسڈیز برقرار رکھی جائیں گی، 1965ءکی جنگ ہو، زلزلہ یا سیلاب ہمیشہ غریب اور متوسط طبقے نے ہی قربانی دی، اب تک 75 سالوں میں حکومتوں کے شاہی اخراجات غریب طبقے نے برداشت کئے۔ 
وزیراعظم نے کہا کہ غریب خاندان کا ایک شخص متاثر ہوتو سارا خاندان متاثر ہوتا ہے جبکہ اشرافیہ کے بچوں کا بیرون ملک مہنگا علاج ہوتا ہے، آئی ایم ایف سے بات کر کے غریبوں کیلئے سبسڈی جاری رکھی ہے جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، کاش ایسا دن بھی آئے پاکستان آئی ایم ایف کے بغیر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
اس موقع پر انہوں نے کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، معاونین خصوصی اور مشیروں نے تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا، کابینہ اراکین بے چارے جس طرح پہلے گزارا کرتے تھے ویسے ہی گزارا کریں گے جبکہ گیس ، بجلی اور ٹیلی فون کے بل اپنی جیب سے خود ادا کریں گے، کابینہ اراکین سے لگژری گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں اور انہیں نیلام کیا جائے گا جس کے پیسے سرکاری خزانے میں جمع ہوں گے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ وزرا کو سکیورٹی کی صرف ایک گاڑی ضرورت پڑنے پر دی جائے گی جبکہ وزراءاندرون اور بیرون ملک فضائی سفر اکانومی کلاس میں کریں گے اور بیرون ملک دوروں کے دوران کابینہ ارکان فائیو سٹار ہوٹل میں قیام نہیں کریں گے جبکہ معاون عملے کو بیرون ملک دوروں پر ساتھ جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 
انہوں نے کہا کہ تمام وزارتوں، ڈویژنز، متعلقہ اداروں کے اخراجات میں 15 فیصد کٹوتی کی جائے گی، جون 2024 تک تمام پرتعیش اشیا اور نئی گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی ہو گی، سرکاری افسران کو ناگزیر بیرون ملک دوروں کی اجازت ہو گی، تمام وفاقی وزراء، مشیر اور وزیر مملکت رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہیں لیں گے، معاونین خصوصی نے بھی رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، جون 2024ءتک لگژری گاڑیاں خریدنے پر پابندی لگا دی گئی ہے، کابینہ کا کوئی رکن یا سرکاری افسر لگژری گاڑی استعمال نہیں کرے گا اور ان سینئر افسران سے بھی سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں گی جنہیں گاڑیوں کا الاؤنس ملتا ہے۔ 
وزیراعظم نے مزید بتایا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت بجلی اور گیس کی بچت کیلئے گرمیوں میں دفاتر کو صبح ساڑھے سات بجے کھولا جائے گا، وزیراعظم ہاؤس سمیت تمام وزارتوں میں ون ڈش پالیسی ہو گی تاہم غیر ملکی مہمانوں پر ون ڈش پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ 
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر توشہ خانہ کا ریکارڈ پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی شخصیات صرف 80 ہزار روپے مالیت کا تحفہ اپنے پاس رکھ سکیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کے تحائف کی مالیت کا اندازہ تھرڈ پارٹی کرے گی، اس کے علاوہ سرکاری اراضی کی فروخت کیلئے وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ کفایت شعاری مہم سے سالانہ 200 ارب روپے کی بچت ہو گی، 200 ارب روپے کی یہ بچت صرف وفاقی اداروں میں ہو گی اور صوبوں کا حصہ علیحدہ ہو گا۔ 

مصنف کے بارے میں