عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کی تلخ کلامی کیوں ہوئی؟ اصل وجہ سامنے آگئی 

عمران خان اور جیل سپرنٹنڈنٹ کی تلخ کلامی کیوں ہوئی؟ اصل وجہ سامنے آگئی 
سورس: File

راولپنڈی : راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر مقدمے کی سماعت کے اختتام پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے درمیان اُس وقت تلخ کلامی ہو گئی جب سپریٹنڈنٹ نے عمران خان کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا کہ ’میڈیا یہاں سماعت کی کوریج کے لیے آتا ہے، سیاسی گفتگو کی کوریج کے لیے نہیں۔‘

بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت پیر کی دوپہر ہوئی۔ اس موقع پر موجود صحافی قاضی رضوان اور ایک جیل اہلکار کے مطابق اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کا اوپن ٹرائل ہے اور میڈیا سے گفتگو کرنا اُن کا حق ہے جس سے انھیں کوئی نہیں روک سکتا۔

رضوان قاضی کے مطابق عمران خان نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کی بات ماننے سے انکار کرتا ہوں، میں تو میڈیا سے بات ضرور کروں گا۔‘

اس کے بعد عمران خان نے کمرہ عدالت میں موجود میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو غلام بنایا جا رہا ہے مگر آئندہ ماہ ہونے والا الیکشن آزادی کا الیکشن ہو گا۔ جمہوریت کا مطلب ہی آزادی ہوتا ہے اور ان کی تمام تر جدوجہد قانون کی بالادستی کے لیے ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انھیں خدشہ ہے کہ چند لوگ اس ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہونے دیں گے۔ان کی جماعت کی حکومت کو ساڑھے تین سال تک ’سلیکٹڈ‘ کہا گیا مگر آج جو کچھ چل رہا ہے وہ ’مدر آف آل سلیکشن‘ ہے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے تمام کیسز ختم کر دیے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن اور انتظامیہ ن لیگ کی مدد کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم مزید گفتگو کرنا چاہ رہے تھے مگر اس موقع پر جیل حکام نے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔

پیر کے روز اس مقدمے میں ہونے والی پیش رفت کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کے چار گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں، جن میں سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی شامل ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر اب تک اس مقدمے میں 19 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔

اڈیالہ جیل میں مقدمے کی سماعت کے دوران سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی اُس بات سے کہ انھوں نے بنی گالہ میں عمران خان کو سائفر پر بریفنگ دی تھی، اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی بطور سیکریٹری خارجہ ریٹائرمنٹ تک سائفر کی کاپی وزارت خارجہ کو موصول نہیں ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود ستمبر 2022 میں اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہو گئے ہیں۔ سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں کے مطابق سماعت کے دوران گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے دوران پراسیکیوٹر کی جانب سے بار بار مداخلت پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعتراض کیا

عدالت میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سابق سیکریٹری خارجہ دیانتدار آدمی ہیں اور وہ ان کا احترام کرتے ہیں۔ انھوں نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ آپ کیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ نے ایسے ہی کرناہے تو لکھا ہوا فیصلہ لے آئیں اور سُنا دیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کروانے کے دوران مداخلت کا کوئی حق نہیں۔ شاہ محمود قریشی کے اعتراض پر جج نے پراسیکیوٹر رضوان عباسی کو مداخلت سے روک دیا۔

مصنف کے بارے میں