غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے قحط کا سامنا کرنا پر سکتا ہے، اقوام متحدہ

10 میں سے کم از کم 9 لوگ ایک دن مکمل بغیر کھانے کے گزار رہے ہیں

غزہ میں جاری جنگ کی وجہ سے قحط کا سامنا کرنا پر سکتا ہے، اقوام متحدہ

غزہ: عالمی غزائی پروگرام اور اقوام متحدہ کے مطابق غزہ  کو  جلد قحط  کا سامنا کرنا پڑے گا،   جس کی نصف آبادی بھوک سے مر رہی ہے یا شدید بھوک کی حالت میں ہے۔ 10 میں سے کم از کم 9 لوگ ایک دن مکمل بغیر کھانے کے گزارتے ہیں۔ اگر صورتحال بدستور برقرار رہی تو قحط کا شدید خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ غزہ کو قحط کی طرف دھکیل رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، غزہ کی پوری آبادی کو ”قحط کے خطرہ“  کا سامنا ہے، کیونکہ نصف ملین سے زائد افراد کو ”تباہ کن بھوک اور خوراک کی کمی“  کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی ک کی ایجنسی کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے X پر اپنے پیغام میں کہا کہ،” ہم ہفتوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ اس طرح کی محرومی اور تباہی کے ساتھ، ہر آنے والا دن صرف غزہ کے لوگوں کے لیے مزید بھوک، بیماری اور مایوسی لے کر آئے گا“۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ24 لاکھ  کی آبادی میں س19 لاکھ غزہ کے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اپنے گھر تباہ ہونے کے بعد، وہ پرہجوم پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، جہاں  انہیں خوراک، ایندھن، پانی اور طبی سامان کی کمی کا سامنا ہے۔ ان پناہ گاہون میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ   مواصلات  کا نظام بار بار  متاثر ہونے سے ان کا اپنے کارکنان سے رابطے منقطع ہو رہے ہیں۔

  ہفتوں کے دباؤ کے بعد سلامتی کونسل کی قرارداد منظور ہونے کے باوجود ، اسرائیل نے جمعہ کو کریم شالوم کراسنگ کو عارضی طور پر دوبارہ کھولنے کی منظوری دے دی تاکہ مصر سے رفح کراسنگ کے بجائے براہ راست غزہ تک امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے۔ تاہم کراسنگ اتھارٹی اور حماس کی وزارت صحت نے بتایا کہ ایک اسرائیلی حملہ کرم شالوم کے فلسطینی کنارے پر ہوا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA، ڈرون حملے کے بعد کریم شالوم کے راستے "امدادی ٹرک وصول کرنے سے قاصر تھی" اور یہ کہ ورلڈ فوڈ پروگرام نے کراسنگ پر کارروائیاں معطل کر دی ہیں۔ 

خطے کا دورہ کرنے والے سفارت کاروں نے علاقے تک مزید امداد  پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے مصر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے جو کچھ کیا جا سکتا ہے وہ کرنا چاہیے۔“

ادھر  فرانسیسی ایوان صدر کے مطابق  فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ملاقات میں غزہ کے شہریوں کے لیے ”انسانی ہمدردی اور طبی امداد پر مشترکہ کام“ پر تبادلہ خیال کیا۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک تازہ ترین شہادتوں کی تعداد 20,360 فلسطینیوں تک پہنچ گئی ہے اور تقریباً 53,320 زخمی ہیں۔

مصنف کے بارے میں