سپریم کورٹ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتی،حضور نے جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا ، سربراہ عدالت عظمیٰ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے: نامزد چیف جسٹس  فائز عیسیٰ، نوٹ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا

سپریم کورٹ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتی،حضور نے جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا ، سربراہ عدالت عظمیٰ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے: نامزد چیف جسٹس  فائز عیسیٰ، نوٹ ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا
سورس: Twitter

اسلام آباد : سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر 9 رکنی لارجر بینچ کے  معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا ہے۔  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا 9 رکنی لارجر بینچ کی سماعت سے متعلق نوٹ  سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سےکچھ دیر بعد ہی ہٹا دیا گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 9 رکنی بینچ پر اعتراضات اٹھائے تھے، ہٹایا جانے والا نوٹ 30 صفحات پر مشتمل تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا نوٹ پہلے بھی ایک مقدمے میں اپ لوڈ ہونے کے بعد ویب سائٹ سے ہٹایا گیا تھا، اس سے پہلے جسٹس فائز عیسٰی کا 6 رکنی بینچ کو غیر قانونی قرار دینے کا نوٹ ہٹایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسٰی نے 184/3 کے رولز بنانے تک مقدمات ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا،  جسٹس فائز عیسٰی نے یہ حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبروں کے از خود نوٹس میں دیا تھا، عدالتی حکم کو رجسٹرار کے سرکلر کے ذریعے اور بعد ازاں 6 رکنی بینچ نے ری کال کیا تھا۔

  

فاضل جج کے نوٹ میں کہا گیا تھا کہ جب سے میری تعیناتی عدالت عظمیٰ میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا، نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا، ہمیشہ کوشش رہی کہ مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں، ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں۔

نوٹ میں کہا گیا تھا کہ پوری صراحت  سے کہتا ہوں خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کر رہا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا، اب اگر میں یہ مقدمات سنوں تو میں اپنے آئینی و قانونی مؤقف کی خلاف ورزی کروں گا، آج دن تک چیف جسٹس نے میرے موقف کی تردید نہیں کی، بلکہ حضور نے تو جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا، مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے، مجھ ناچیز کی رائے میں عدالت عظمٰی کے سربراہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔

جسٹس فائز عیسٰی کے نوٹ میں کہا گیا کہ عدالت عظمٰی جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا، پوری صراحت سے کہتا ہوں خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کررہا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا اطلاق چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر ہوتا ہے ۔ جسٹس طارق مسعود نے بھی شروع میں کسی بینچ میں بیٹھنے سےکنارہ کشی اختیار کی۔  جسٹس طارق مسعود کے مؤقف کا احترام کرتا ہوں اسی طرح وہ میرے مؤقف کا احترام کرتے ہیں، سینئر ترین جج کی حیثیت میں سمت کو درست رکھنا میرا فریضہ ہے، ججز کا گلدستہ اپنی مہک سے فضا کو معطر رکھے گا، کسی کو شک نہ ہو مخصوص فیصلے کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا۔

مصنف کے بارے میں