بچوں نے بتایا شروع میں ہمیں ڈر لگا لیکن  جب فوجیوں کو دیکھا تو  لگا کہ اب بچ جائیں گے: بٹگرام ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والوں کے اعزاز میں تقریب سے نگران وزیراعظم کاخطاب

 بچوں نے بتایا شروع میں ہمیں ڈر لگا لیکن  جب فوجیوں کو دیکھا تو  لگا کہ اب بچ جائیں گے: بٹگرام ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والوں کے اعزاز میں تقریب سے نگران وزیراعظم کاخطاب

اسلام آباد:نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بٹگرام میں کیبل کار(ڈولی) میں کئی گھنٹوں تک پھنسے رہنے والے افراد کو کامیابی سے ریسکیو کرنے والے پاک فوج کے جوانوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد میں بھی تعریفی اسناد تقسیم کیں۔وزیراعظم آفس میں منعقد تقریب میں انوار الحق نے کامیاب ریسکیو آپریشن کرنے والے ایس ایس جی کمانڈوز اور مقامی افراد کے اعزاز میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔


نگران وزیراعظم نے بٹگرام میں کیبل کار ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب لوگوں کو مختلف ذرائع سے اس واقعے کا پتا چلا تو تمام لوگ یکساں طور پر پریشان تھے اور اس پریشانی کے عالم میں کچھ امیدیں، کچھ خدشات اور کچھ خوف تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ بچے ہمارے مستقبل کے معمار ہیں، یہ بچے ہی ہمارے آنے والے پاکستان کا چہرہ ہیں اور ہم نے اپنے مستقبل کو بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس موقع پر بار بار اپنے بیٹے نور الحق کا خیال آ رہا تھا کہ اگر وہ ان میں ہوتا تو میرا کیا حال ہوتا، دل بیٹھ جاتا تھا اور بار بار یہ خیال آتا تھا کہ یہ بھی تو نور جیسے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بیرون ملک بھی لوگ پریشان تھے، دنیا کی نظریں لگی ہوئی تھیں کہ ہم اس چیلنج سے کیسے نبردآزما ہوں گے۔ سب بچوں نے مجھے بتایا کہ شروع میں ہمیں ڈر لگا لیکن انہوں نے کہا کہ جب ہم نے دور سے فوجیوں کو دیکھا تو ہمیں یہ لگا کہ اب بچ جائیں گے، یہی وہ رشتہ ہے جو معاشرے اور ریاست کے بیچ قائم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کریڈٹ نہ صرف فوج کا ہے، نہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا ہے، نہ صرف مقامی افراد کا ہے بلکہ یہ ہم سب کا اجتماعی کریڈٹ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری زندگیوں میں تلخ واقعات بھی وقتاً فوقتاً آتے ہیں، کل ہی ہمارے کئی جوان وزیرستان میں شہید ہوئے ہیں، میں اس موقع پر ناصرف کل شہید ہونے والے جوانوں بلکہ بقیہ 70 سے 80ہزار افراد شہدا کوٹریبیوٹ پیش کرتا ہوں اور میں حکومت کے نمائندے کی حیثیت سے ان تمام شہدا کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کو بھولیں گے نہیں، آپ ایسے ہی ہمارے اپنے ہیں جیسے ہمارے خونی رشتے ہم سے جدا ہوئے ہیں۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانیت ایک جامع لفظ ہے، اس کے اندر ریاست اپنے لوگوں کی حفاظت کرتی ہے، ان کو روزگار فراہم کرتی ہے، ان کی صحت کا خیال رکھتی ہے، ان کو تعلیم کے مواقع فراہم کرتی ہے اور ایک باوقار زندگی کا موقع فراہم کرتی ہے، یہ اس کی ذمے داریوں میں شامل ہے اور اس ذمے داریوں کو روکنے کے لیے جو بھی عناصر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہمارے طرز زندگی کو بزور طاقت بدل دیں گے، ان کو اپنی غلط فہمی دور کر لینی چاہیے، ایسا قطعاً نہیں ہو گا، یہ ہمارا گھر ہے ہم کہیں نہیں جا رہے اور گھر کا نظام بہت ہی بااختیار اور باصلاحیت لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس محدود وقت ہے اور ہمارا کام صرف انتخابی عمل میں معاونت کرنا ہے، اس سے زیادہ ہمارا کوئی مینڈیٹ نہیں، کچھ دوست سمجھتے ہیں کہ میں اس مینڈیٹ سے زیادہ بات کررہا ہوں لیکن میں نگران وزیراعظم کے ساتھ ساتھ اس ملک کا بافخر شہری بھی ہوں تو بطور شہری جو بھی میری رائے ہوتی ہے اس کے اظہار سے ہم کسی کو نہیں روکتے ہیں تو براہ مہربانی مجھے بھی نہ روکا جائے۔

مصنف کے بارے میں