شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی پر غور شروع

 شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی پر غور شروع
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نواز شریف کو واپس نہ لانے پر شہباز شریف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی پر غور شروع کر دیا۔

اٹارنی جنرل آفس نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی واپسی کے ضامن شہباز شریف کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ خط میں لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی گارنٹی کا حوالہ دیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ میں دی گئی حلف نامہ پر عملدرآمد کی تلقین کی جائے گی اور شہباز شریف کو عملدرآمد کیلئے مخصوص وقت بھی دیا جائے گا۔

انڈر ٹیکنگ پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں شہباز شریف کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا انتباہ کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے خط آج ہی تحریر کیے جانے کا امکان ہے۔

شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں میاں نواز شریف کو بیرون ملک بھیجے جانے پر ان کی واپسی سے متعلق جو بیان حلفی دیا تھا اس میں کہا گیا تھا کہ ان کے بڑے بھائی میاں نواز شریف چار ہفتوں کے لیے علاج کی غرض سے بیرون ملک جا رہے ہیں اور یہ کہ اگر اس عرصے کے دوران نواز شریف کی صحت بحال ہو گئی اور ڈاکٹروں نے انھیں پاکستان جانے کی اجازت دے دی تو وہ وطن واپس آ جائیں گے۔

اس کے علاوہ اس بیان حلفی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس لندن ہائی کمیشن کی مصدقہ تصدیق کے بعد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجی جائیں گی۔

میاں شہباز شریف کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ میں دیے گئے اس بیان حلفی میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر کبھی وفاقی حکومت کے پاس مصدقہ اطلاعات ہوں کہ میاں نواز شریف صحت مند ہونے کے باوجود لندن میں مقیم ہیں تو برطانیہ میں مقیم پاکستانی ہائی کمیشن کا کوئی اہلکار اس ضمن میں میاں نواز شریف کے معالج سے مل کر ان کی صحت کے بارے میں دریافت کر سکتا ہے۔

اس وقت میاں شہباز شریف کے علاوہ میاں نواز شریف کا بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا تھا جس میں انھوں نے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے بھائی کی طرف سے دیے گیے بیان حلفی کی پاسداری کرنے کے پابند ہیں۔

مصنف کے بارے میں