توشہ خانہ کیس: سابق وزیر اعظم کی ضمانت منظور

توشہ خانہ کیس: سابق وزیر اعظم کی ضمانت منظور
سورس: File

اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کی دس لاکھ روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کی۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف توشہ خانہ کیس میں چار سال بعد سرنڈر کرنے کی غرض سے  احسن اقبال، طارق فضل چودھری سمیت دیگر ن لیگی رہنما اور وکلا کی ٹیم کے ہمراہ احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش ہو ئے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دے دی۔

دوران سماعت وکیل اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ باہر سڑکیں بند ہیں، عوام ہی عوام ہے، جج نے استفسار کیا کہ میاں نوازشریف کدھر ہیں، ایڈوکیٹ چوہدری عبدالخالق تھند نے جواب دیا کہ وہ آچکے ہیں کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

عدالت کی جانب سے نوازشریف کی حاضری لگانے کی ہدایت کی گئی، جج محمد بشیر نے کہا کہ ابھی دستخط کروا لیں،اس دوران کمرہ عدالت میں شور شرابہ اور دھکم پیل کی کیفیت دیکھی گئی جس پر تنگ آکر عدالت نے نوازشریف سے عدالتی پیپر پر دستخط کرا نے کے بعد  نوازشریف کو کمرہ عدالت سے واپس جانے کی ہدایت کر دی۔عدالت سے اجازت ملنے کے بعد نوازشریف کمرہ عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔

 نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف نے سرینڈر کر دیا ان کے وارنٹ مسترد کر دیں، وارنٹ مسترد ہونگے تو ٹرائل آگے چلے گا۔وکیل میاں نوازشریف نے کہا کہ پلیڈر کی درخواست دائر کی ہے، جج نے استفسار کیا کہ کیا اس پر آج ہی سماعت کرنی ہے، وکیل نے جواب دیا کہ جی آج ہی سماعت کی استدعا ہے، جج نے استفسار کیا کہ پلیڈر کون ہے، وکیل نوازشریف نے جواب دیا کہ وکیل رانا محمد عرفان پلیڈر ہیں جو عدالت میں موجود ہیں، جب آپ حکم کریں گے نوازشریف کمرہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔

اس کے ساتھ عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کیس کی سماعت 20 نومبر تک ملتوی کر تے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر نقول تقسیم کی جائیں گی۔عدالت نے جائیداد ضبطگی کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بیس نومبر کو جائیداد ضبطگی کی درخواست پر دلائل طلب کرلیے۔

 نوازشریف کے وکیل کی جانب سے سیاسی دلائل دینے کی کوشش کی گئی جس پر احتساب عدالت کے جج نے وکیل قاضی مصباح کو سیاسی دلائل دینے سے روک دیا۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدالتوں میں پیشی کے باعث سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا تھا۔

مصنف کے بارے میں