موسمیاتی تقصانات اور فنڈ کا قیام

موسمیاتی تقصانات اور فنڈ کا قیام

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی کوششوں کی وجہ سے غریب ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے در پیش تباہی کے ازالے کیلئے فند قائم کرنا غریب ممالک کی فتح قرار دی جارہی ہے مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس جس میں پاکستان کے وزیر اعظم کو نائب صدر کا عہدہ دیا گیا تھاوہاں پر شہباز شریف نے خطاب میں دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ درپیش ماحولیاتی تبدیلی سے غریب ممالک کو جو نقصان ہو رہا ہے ترقی یافتہ ممالک کی ذمہ داری ہے اس کا ازالہ کریں۔وزیر اعظم کی ہدایت پر وفاقی وزیر موسمیات شیری رحمن اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے کوششوں سے غریب ممالک میں تباہی کے ازالہ کیلئے فنڈز قائم کرنے پر اتفاق ہو گیاہے۔جس پر امریکی ماہر مائیکل کوگل مین نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور وزیر اعظم کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے اور اس کو پہلے قدم کے طور پر لیا جانا چاہیے پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر موسمیات شیری رحمن نے موسمیاتی انصاف کیلئے علاقائی اور عالمی سطح پر بھر پور آواز بلند کی تھی کانفرنس میں وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے خطاب کا بڑا حصہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات اور ان کے ازالے پر مشتمل تھااقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت عالمی قا ئدین نے اہم کردار ادا کیا۔ مصر میں دو ہفتوں سے جاری کانفرنس میں فنڈ قائم کرنے کا معا ہدہ کیا گیا ہر سال موسم میں 1.5ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ اور اس کے تدارک کیلئے اقدامات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا اجلاس میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے عمل کو کم کرنے سمیت موسمیاتی تبدیلی میں کاربن گیسوں کے اخراج کے باعث بننے والے ممالک کو محتاط رویہ نہ اپنانے پر خدشات کا اظہار کیا گیا ایک عبوری کمیٹی قائم کی گئی جو نومبر 2023 میں کوپ 28موسمیاتی سر براہی اجلاس میں سفارشات پیش کرے گی۔
پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بہت بڑی تباہی ہوئی ہے منصوبہ بندی کمیشن کی طرف سے جاری کردہ سیلاب کے بعد ضرورتوں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو 30ارب 20کروڑڈالر، یا اس مالی سال کی جی ڈی پی کا چار اعشاریہ8فیصد کا نقصان ہوا ہ سیلاب کی نوعیت اور شدت بے مثال تھی ایک ہزار سال میں ایک بار آنے والی ہیٹ ویو بعض علاقوں میں بہت سے مقامات پر شدید بارشوں کا باعث بنیں جو گزشتہ اوسط سے 400 سے 800 فیصد
زائد تھیں اس آفت سے مجموعی طور پر 94 اضلاع کو متاثر کیا جن میں 25غریب ترین اضلاع بھی شامل ہیں سیلاب سے غربت کی شرح میں 3اعشاریہ 7فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے یعنی اس نے مزید 84لاکھ افراد کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ عالمی بینک کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی کنٹری کلائمیٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ رپورٹ میں بھی پیش گوئی کی گئی کہ موسمیاتی و ماحولیاتی آفات اور فضائی آلودگی کے نتیجے میں پاکستان کی جی ڈی پی 7فیصد سے 9فیصد تک کمی آئے گی اور پھر 2050 تک بیس فیصد تک سکڑ جائے گی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی آفات روکنے کیلئے موجودہ سالانہ بجٹ سے800فیصد یعنی 348 ارب ڈالر سے زائد درکار ہوں گے جن میں محض 48ارب ڈالر سرکاری اور نجی فنانسنگ کے ذریعے سے دستیاب ہوں گے اور 300ارب کے متوقع خسارے کا سامنا ہوگا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے 2023اور 2030کے درمیان پاکستان کو موسمیات سے ہم آہنگ اقدامات کیلئے 152ارب ڈالر اور ڈیکار بو نائزیشن یعنی کاربن زہریلی گیس کے اخراج کو کم کرنے کیلئے 196 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی جو بہت بڑی رقم ہے ممکنہ طور پر قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری اور رد عمل کیلئے 86ارب ڈالر، پانی اور صفائی ستھرائی کیلئے 55ارب، ماحول دوست توانائی کیلئے 85ارب ڈالر درکار ہوں گے۔