اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور بیورو کریٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری

اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور بیورو کریٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری
سورس: فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور بیورو کریٹس کو دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سول سرونٹس، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ حکومت کے سامنے رکھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے 24 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، سیکرٹری قانون اور سیکرٹری ہاﺅسنگ کو یہ معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لینا وفاقی حکومت اور وزیراعظم کی ذمہ داری ہے، اور قانون کو مدنظر رکھ کر ہی وفاقی حکومت از سر نو اس کی منظوری دے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ اقلیتوں اور دیگر شہریوں کو آئین کے مطابق مساوی حقوق دے اس لئے ریاست مختلف شعبوں کے افراد کے درمیان امتیازی سلوک کا تصور زائل کرے، توقع ہے کہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم امتیازی سلوک کے بغیر قانون کا صحیح معنوں میں نفاذ کریں گے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سول سرونٹس کو دوسرا پلاٹ ملنا قانونی نہیں اس لئے اضافی پلاٹ کی الاٹمنٹ کو ریاست کے برابری کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی سمجھا جائے گا، عدالت کے روبرو نشاندہی کی گئی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز آئین میں وضع کردہ مراعات ہی لے سکتے ہیں اور ججز کو پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق آئین کا آرٹیکل 205 اور صدارتی آرڈر 1997ءخاموش ہے۔