نصف ٹن وزنی مصری لڑکی کے لیے بھارتی ڈاکٹرز کو پولیس بلانا پڑ گئی

نصف ٹن وزنی مصری لڑکی کے لیے بھارتی ڈاکٹرز کو پولیس بلانا پڑ گئی

قاہرہ :بھارت کے شہر ممبئی میں سیفی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ہنگامی طور پر پولیس کو طلب کر لیا۔ یہ وہ ہی ہسپتال ہے جہاں نصف ٹن وزنی مصری خاتون ایمان عبدالعاطی زیر علاج ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کو طلب کرنے کی وجہ ایمان کی بہن شیما عبدالعاطی بنی جس نے اپنی مریضہ بہن کو پینے کے لیے پانی کا گلاس پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹروں نے ایمان کے لیے پانی کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے کیوں کہ یہ اس کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق یہ عمل ایمان کی موت کا سبب بھی بن سکتا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق شیما کا کہنا ہے کہ اس نے جمعے کی شام اپنی بہن کو چند قطرے پانی کے دیے تھے تاہم اسے ہر گز معلوم نہیں تھا کہ اس عمل کے نتیجے میں بہت سے مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔
ادھر سیفی ہسپتال میں آپریشنز ڈائریکٹر حذیفہ الشہابی نے واقعے کے حوالے سے مصری قونصل خانے کو ایک تحریر ارسال کی ہے جس میں اس بات کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایمان کی بہن شیما کو ڈاکٹروں کی ہدایات کی پاسداری کرنا چاہیے۔ انہوں نے باور کرایا کہ ایمان کے لیے پانی پینا ممکن نہیں ہے کیوں کہ پانی اس کے معدے میں نہیں جا سکتا بلکہ براہ راست اس کے پھیپھڑے میں جا کر فوری طور پر اسے موت کے منہ میں لے جا سکتا ہے۔
الشہابی کا کہنا ہے کہ بھارت میں قیام کے دوران ایمان کو اگر کچھ ہو جاتا ہے تو اس سے بھارتی ڈاکٹروں کی ساکھ متاثر ہو گی۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہسپتال میں ایمان کے کمرے کے نزدیک پولیس اہل کاروں کو تعینات کیا جا سکتا ہے تاکہ آئندہ اس نوعیت کے واقعات سے بچا جا سکے۔ واقعے کے وقت موجود نرسوں نے شیما کو اس بات سے روکنے کی کوشش کی تھی کہ وہ اپنی بہن ایمان کو پانے دے مگر شیما نے نرسوں کو جھڑک دیا۔
بھارتی ڈاکٹر مفضل لکڈ والا نے "زی نیوز" اخبار کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ " ایمان نے واقعتا کافی حد تک وزن کم کر لیا ہے اور ایمان کی بہن کی جانب سے ڈاکٹروں پر جھوٹ اور دھوکے کے الزامات انسانیت کے قتل کے مترادف ہیں"۔ لکڈ والا کے مطابق اس تمام صورت حال کے باوجود وہ ایمان کی مدد اور اس کی صحت یابی کے لیے دعا کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔