برکس فورم اجلاس: انڈیا کی تحریک آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے کی مکارانہ کوشش  

BRICS Forum meeting: India's insidious attempt to harm Kashmir independence movement
کیپشن: فائل فوٹو

نئی دہلی: بھارت پانچ ملکی گروپ (برکس) کے محدود شراکت داری کے واحد مقصد سے انحراف کرتے ہوئے اس فورم کو دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور کشمیریوں کی مقامی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کی مکارانہ کوششیں کے لئے استعمال کر رہا ہے۔

ممالک برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل یہ فورم دنیا کی 42 فیصد آبادی کے پانچ معاشی ممالک پر مشتمل ہے جو ایک محدود مقصد کی شراکت داری کے لئے ہے جس کا مقصد عالمی معیشت کے توازن کے لئے گروپ کے درمیان بین الاریاستی تعاون ہے جس کی صدارت اس وقت بھارت کے پاس ہے۔

برکس کا آئندہ اجلاس اس سال نو ستمبر کو ہوگا۔ سربراہ اجلاس سے قبل برکس کے انسداد دہشتگردی ورکنگ گروپ کا اجلاس اس سال جولائی میں ہوا جس میں غیر ملکی ٹیررسٹ فائیٹرز (ایف ٹی ایف) کے ایشو کا جائزہ لیا گیا۔

این ایس اے کے اجلاس میں افغانستان کی حالیہ صورتحال پر غور کیا گیا اور بھارت نے عمومی طور پر پاکستان کا نام لئے بغیر اس پر براہ راست بحث کی کوشش کی۔

بھارت نے یہ پراپیگنڈا کیا کہ لشکر طیبہ اور جیش محمد کو ریاستی حمایت حاصل ہے۔ درحقیقت بھارت نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد اپنی داخلی کمزوریوں اور مسائل کو چھپانے کے لئے سرحد پار دہشتگردی منترا استعمال کرنا شروع کر دی ہے۔

حالانکہ فورم کا مقصد معاشی کامیابیوں کا جائزہ لینا ہے نہ کہ اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کر نا ۔فورم میں کسی رکن ملک کے قومی ایجنڈا کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

تاریخی طور پر بھارت اس فورم کو پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کرتا رہا ہے اور اسے دہشتگردی کا ایجنڈا بنانا، دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی جامع اور کامیاب کوششوں کو نقصان پہنچانے کی ایک مکارانہ کوشش ہے، دہشتگردی کے خلاف بالخصوص لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں اور افغانستان میں امن کے لئے امریکی افواج کے انخلاء کے حوالے سے عالمی تعاون اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں پاکستان کی کامیابیوں کو بھارت نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

علاوزہ ازیں یہ امکان ہے کہ بھارت فورم کے آئندہ سربراہ اجلاس کو حریت پسندوں کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشتگرد قرار دے کر کشمیریوں کی مقامی تحریک آزادی کونقصان پہنچانے کی کوشش کے لئے بھی استعمال کرے گا ۔برکس اجلاس کے ایجنڈا میں دہشتگردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے بحث بھی شامل ہے اور امکان ہے کہ بھارت رکن ممالک پر سائبر سیکیورٹی کے نام پر سوشل میڈیا پر کشمیریوں کی جانب سے اپ لوڈڈ مواد ہٹانے اور مانیٹرنگ سخت کرنے کا بھی پراپیگنڈا کرے گا اور یہ بھی امکان ہے کہ بھارت دہشتگردوں کی مالی معاونت کے ایشو کو فیٹف سے منسلک کر سکتا ہے اور جعلی حقائق کے ساتھ پاکستان کو گرے لسٹ پر رکھنے کے لئے اپنی پوری کوشش کرے گا ۔

بھارت کی جانب سے فورم کا غلط استعمال کوئی نئی بات نہیں کیونکہ بھارت نے ہمیشہ فورم کے ارکان کو گمراہ کیا ، بقیہ رکن ممالک پاک بھارت کشیدگی میں کبھی کسی فریق کی کھلے طور حمایت نہیں کریں گے ۔ درحقیقت بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لئے مالی معاونت اور دہشتگردی کی حمایت میں ملوث ہے اور وہ برکس جیسے عالمی فورم پر خود کو بڑا معصومانہ پیش کرتا ہے ۔

بھارت کو افغانستان پر طالبان کے قبضے سے بڑی پریشانی ہے ، کیونکہ سابق افغان حکومت کی حمایت سے اس کے مذموم عزائم ناکام ہو گئے ہیں اور اس مقصد کے لئے افغانستان میں جھونکے گئے اربوں ڈالر ضائع گئے ، برکس کے دو ممالک چین اور روس نے طالبان کا پہلے ہی خیر مقدم کیا ہے اور افغانستان کے مستقبل کے لئے کام کرنے کے لئے اپنی ٹھوس آمادگی کا اظہار کیا ہے جس پر بھارت کو بڑی پریشانی ہے ۔

برکس کے علاوہ بھارت فیفٹ پر بھی اپنا اثرورسوخ استعمال کر رہاہے ، جو پاکستان میں بی ایل اے اور کلبوشن یادیو کے ذریعے دہشت گردی کی سپانسر اور فنانسنگ پر خاموش ہے ۔ 14نومبر 2020کو پاکستان نے بھارت کی سپانسر شدہ دہشتگردی کا ناقابل تردید ثبوت پیش کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ایک ایسے ملک کے کردار کو غنڈہ گردی قرار دے جو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے کنونشن سے انکار کر تا ہے ۔