افغانستان میں پرتشدد واقعات، 9 ماہ کے دوران دو ہزار عام شہری ہلاک: رپورٹ

violent-incidents-in-afghanistan-2-000-civilians-killed-in-9-months-report
کیپشن: FILE PHOTO

نیویارک: اقوامِ متحدہ کے افغانستان کے لیے معاون مشن نے جاری کی گئی رپورٹ میں تشدد کی بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 23 فیصد شہریوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کے ذمہ دار افغان سیکیورٹی فورسز ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ پر افغان حکومت کا کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری طرف طالبان ترجمان نے اقوامِ متحدہ کی رپورٹ پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ ان کے حریف کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں حکومت مخالف عناصر کو شہریوں کی اکثریت کی ہلاکت یا زخمی ہونے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ طالبان کی وجہ سے ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد میں اس عرصے کے دوران چھ گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں ماہ افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ہونے والی لڑائی سمیت کئی دیگر علاقوں میں حملے ور فورسز کی فضائی کارروائیاں باعث تشویش ہیں، جن میں 400 عام افغان شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس سال ابتدائی نو ماہ کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والوں میں 31 فیصد بچے جبکہ 13 فیصد خواتین شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 2012ء کے بعد سے رواں برس کے ابتدائی نو ماہ کے دوران تشدد کے واقعات میں ہلاک اور زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعداد سب سے کم ہے۔ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 12 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے وفود کے درمیان بین الافغان مذاکرات کے آغاز سے لے کر 30 ستمبر تک متحارب فریقین کی وجہ سے سے ہلاک یا زخمی ہونے والے عام شہریوں کی تعدادمیں کوئی کمی نہیں آئی۔

تاہم فریقین کو بات چیت کو ترجیح دیتے ہوئے عام شہریوں کو پہنچے والے سنگین نقصان کو کم کرنے کے لیے فوری اضافی اقدامات کرنا ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق 2020ء کے ابتدائی نو ماہ یکم جنوری سے 30 ستمبر کے دوران افغانستان میں تشدد کے مختلف واقعات میں 2117 افغان شہری ہلاک جبکہ 3822 زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں افغانستان کے تمام فریقوں پر ایک بار پھر زور دیا گیا ہے کہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں اور فریقین جنگ کے خاتمے کے لیے بھی کام کریں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی ڈیبورہ لیونز کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے قیامِ امن میں ابھی وقت لگے گا۔