سندھ حکومت نے ڈاؤ یونیورسٹی میں جگر کی بلا معاوضہ پیوند کاری کی منظوری دیدی

سندھ حکومت نے ڈاؤ یونیورسٹی میں جگر کی بلا معاوضہ پیوند کاری کی منظوری دیدی
کیپشن: سندھ حکومت نے ڈاؤ یونیورسٹی میں جگر کی بلا معاوضہ پیوند کاری کی منظوری دیدی
سورس: فائل فوٹو

کراچی: سندھ حکومت نے ڈاؤ یونیورسٹی میں بلامعاوضہ جگر کی پیوندکاری شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے ڈاؤ یونیورسٹی کو ساڑھے 14 کروڑ روپے فراہم کر دیے ہیں تاکہ کہ اس مالی سال کے دوران 50 افراد کی بلامعاوضہ جگر کی پیوند کاری شروع کی جا سکے۔

صوبائی محکمہ صحت حکام کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی میں اس مالی سال کے دوران پچاس لیور ٹرانسپلانٹ بلامعاوضہ کیے جائیں گے جس کے لیے فنڈز محکمہ صحت سندھ فراہم کرے گا جبکہ مریضوں کا چناؤ بھی محکمہ صحت سندھ ہی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا اسپتال میں لیور ٹرانسپلانٹ نامور ڈاکٹر فیصل مسعود ڈار کی نگرانی میں کیے جا رہے ہیں اور اب تک ان کی نگرانی میں 17 لیور ٹرانسپلانٹ کیے جا چکے ہیں جن کی کامیابی کا تناسب 95 فیصد سے زائد ہے۔

وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ کہ ڈاؤ یونیورسٹی کی لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم ڈاکٹر جہانزیب حیدر، ڈاکٹر کرن ناز اور ڈاکٹر محمد اقبال پر مشتمل ہے جو کہ اعلی تربیت یافتہ سرجن ہیں۔

صوبائی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ سندھ میں گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی بھی بلا معاوضہ جگر کی پیوند کاری شروع کر رہی ہے۔ پاکستان میں ہر سال کم از کم آٹھ ہزار افراد کو جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پیش آتی ہے۔

پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر میں جگر کی پیوند کاری کے اخراجات 35 سے 50 لاکھ کے درمیان ہیں جو کہ مریضوں کی اکثریت کے لیے ناقابل برداشت ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھر سےجگر کی پیوند کاری کے لیے مریض سندھ کا رخ کر رہے ہیں۔