مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا، وزیر خزانہ شوکت ترین  

Electricity prices will not be increased in future, Finance Minister Shaukat Tareen said
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین نے بڑا اعلان کرتے ہوئے عوام کو خوشخبری دی ہے کہ مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں بجٹ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ جب حکومت سنبھالی تو معیشت کو شدید بحران کا سامنا تھا لیکن وزیراعظم نے معیشت کی بحالی کیلئے بڑے فیصلے کئے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کیلئے ترجیحی اقدامات کئے گئے۔ تاہم معیشت کی بحالی کے سفر میں کورونا وائرس کے باعث مشکلات آئیں۔ عالمی وبا کے باوجود ملک میں تعمیراتی شعبے کا فروغ ممکن بنایا گیا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے سے منسلک 40 سے زائد صنعتوں کو بھی فعال بنایا گیا۔ معیشت میں بہتری کے ساتھ محصولات میں مثبت اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ہماری ترجیح ہے۔ اقتصادی بہتری کیلئے معاشی ماہرین سے بھی مشاورت کی گئی۔ معیشت کی بہتری ترقی کی بنیادی سیڑھی ہے۔ حکومت نے ریونیو میں اضافہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی پیداواری صلاحیت میں اضافہ معاشی استحکام میں معاون ثابت ہوگا۔ زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ معاشی بہتری کا عکاس ہے۔ اس کے علاوہ توانائی کے شعبے کی بہتری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ کسان دوست پالیسیوں کے باعث زراعت کا شعبہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے عوام کو خوشخبری دی ہے کہ ایک طویل انتظار کے بعد معاشی پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے معیشت کا جو حشر کیا، اس کے نتیجے میں معاشی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ایک طویل انتظار کے بعد معاشی پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار چارہزار ارب روپے سے زیادہ ٹیکس اکٹھا ہوا، بیرون ملک پاکستانیوں نے معیشت کو پاؤں پرکھڑا کرنےکی اس کوششش میں بھرپور حصہ ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ 1,000 ارب روپیہ پاکستان بھیجا، گندم، چاول، گنا اور مکئی کی تاریخی پیداوار ہوئی۔ زرعی معیشت میں 1100 ارب روپیہ منتقل ہوا۔ اس سے کسانوں کی قوت خرید میں بھرپور اضافہ ہوا۔ ٹریکٹر 54 فیصد زیادہ فروخت ہوئے جبکہ کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال میں اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ سٹاک مارکیٹ نے 27 مئی کو 2.21 ارب شیئرز کی خرید وفروخت سے نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اس وقت پاکستان کی مارکیٹ دنیا کی بہترین مارکیٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کیا اس وقت جب معیشت اوپر جا رہی ہے اور عام آدمی کی حالت بدل رہی ہے اپوزیشن احتجاج کی کال کیوں دے رہی ہے؟ ایسی سیاست کا فائدہ کس کو ہوگا؟