شہبازشریف کا تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خریدنے کی تحقیقات کا  مطالبہ

شہبازشریف کا تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خریدنے کی تحقیقات کا  مطالبہ
سورس: فائل فوٹو

لاہور  : پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خریدنے کی تحقیقات کا مطالبہ  کیا ۔ان کا کہنا ہےکہ مہنگی ترین ایل این جی خریدنے کی عالمی میڈیا کی تصدیق سے اپوزیشن کا موقف سچ ثابت ہوگیا۔  اس حقیقت کے سامنے آنے سے ثابت ہوگیا کہ حکومت قوم سے مسلسل غلط بیانی کرتی رہی ۔ 

نیو نیوز کے مطابق شہبازشریف کا کہنا ہےکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جو ایل این جی 8 ڈالر میں خریدی ۔ پی ٹی آئی 15 ڈالر ایم ایم بی ٹی یوپر خرید رہی ہے ۔ایل این جی کا ایک جہاز منگوانے پرحکومت 22.5 ملین ڈالر اضافی ادا کررہی ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھاکہاایل این جی کے چار جہازوں کی آمد پر 95 ملین ڈالر اضافی ادا کرنے پڑیں گے اوررواں ماہ عوام کو ایل این جی کی فی ایم ایم بی ٹی یونٹ 15 ڈالر ادا کرنی پڑے گی جو ظلم ہے حالانکہ کورونا کی شدت کے دوران سستے ایل این جی معاہدے دستیاب تھے لیکن پی ٹی آئی نے دانستہ تاخیر کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کورونا کی شدت کے دوران سستی ایل این جی خریدنے کا مطالبہ کیا تھا  ۔ ستمبر2021 میں11 ایل این جی جہازوں پر387 ملین امریکی ڈالر حکومت ادا کرے گی ۔ ٹرافیگورا کمپنی نے تحریری طورپر سستی ایل این جی کی پیشکش کی تھی جسے حکومت نے قبول نہ کیا ۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس وقت تین سال کا معاہدہ کرلیاجاتا تو 4 ڈالر پر ایل این جی دستیاب ہوتی  ۔ پی ٹی آئی نے 4 ڈالر کا معاہدہ نہ کیا ۔آج 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے زائد پر ایل این جی خریدرہی ہے اگرسستی ایل این جی کا معاہدہ کیاہوتا تو پاکستان کو35.2 ملین ڈالر  ہر جہاز  پر بچت ہوتی اورسستی ایل این جی کا معاہدہ کرلیاجاتا تو اب تک ملک میں 12 کارگوز درآمد ہوتے جن سےپاکستان کو 422.4 ملین ڈالر کی مجموعی بچت ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ  ملک اور عوام کا بھلا ہوتا لیکن پی ٹی آئی حکومت کم از 14 اکارگو منگواسکتی ہے لیکن دانستہ کم امپورٹ کی جارہی ہے اس حکمت عملی کی وجہ سے فرنس  آئل سے مہنگی بجلی بنائی جارہی ہے اور ملک میں سی این جی کے شعبے اور صنعت کے لئے گیس دستیاب نہیں  ۔ اگرہماری تجویز مان لی جاتی تو ملک میں آج گیس اور بجلی کا بحران نہ ہوتا، قوم کو سستی گیس ملتی اس لئے یہ نااہلی نہیں بلکہ دولت کمانے کی ہوس کا نتیجہ ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہئے -