ہارٹ اٹیک غیر متحرک ہونے سے ہوتا ہے: ماہرین صحت

ہارٹ اٹیک غیر متحرک ہونے سے ہوتا ہے: ماہرین صحت

اسلام آباد: انسان کے لئے موٹاپے سے کہیں زیادہ خطرناک بات غیر متحرک ہونا ہے جس سے ہارٹ اٹیک سمیت کئی بیماریاں لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

نارویجن یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق وزن کم کرنے کے بجائے جسمانی طور پر متحرک رہنا امراض دل کے علاج میں زیادہ معاون ثابت ہوتا ہے۔ محقق ٹرائن موہولڈتھ کی ٹیم نے 3307 مریضوں پر موٹاپے میں اضافے یا کمی اور جسمانی طور پر متحرک رہنے کے حوالے سے جسم پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کیا جس سے پتا چلا کہ 3307 مریضوں میں سے جن مریضوں کے وزن میں اضافہ ہوا ان میں کورونری ہارٹ ڈیزیز سے موت کی شرح نہ ہونے کے برابر رہی تاہم وہ افراد جنہوں نے وزن تو کم کرلیا لیکن جسمانی طور پر متحرک نہیں تھے ان میں موت کے خطرات کی شرح 1.3 فیصد تھی۔

اسی طرح جن مریضوں نے وزن کو نارمل رکھا لیکن جسمانی طور پر متحرک رہے ایسے افراد کی موت کی شرح صفر اعشاریہ 64 رہی جوکہ نہ ہونے کے برابر ہے اس طرح اگر روز مرہ کے کاموں کی انجام دہی میں جسمانی سرگرمی کی جائے تو دل کی شریانوں کے مرض میں افاقہ ہوتا ہے اور مریض تندرست بھی رہتا ہے۔