ہمیں طالبان سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، افغانستان میں حملے کر سکتے ہیں: پینٹاگان

We don't need permission from the Taliban, we can attack in Afghanistan: Pentagon
کیپشن: فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے کہا ہے کہ ہمیں افغانستان میں حملے کرنے کیلئے طالبان سے اجازت لینے کی قطعی ضرورت نہیں ہے، ہم فوجی انخلا کے باوجود امریکی اور افغان شہریوں کی منتقلی کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

اپنے ایک بیان میں ترجمان پینٹاگان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا یہ اختیار رکھتا ہے کہ اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے افغانستان میں آپریشن کرے کیونکہ ہمیں ان کا تحفظ عزیز ہے، ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ اس معاملے میں طالبان قیادت سے کسی قسم کی اجازت طلب کریں۔

ادھر کمانڈر جنرل گلین وانہیرک نے کہا ہے کہ اس وقت امریکی بیرکوں میں لگ بھگ 53 ہزار افغان باشندوں کو رکھا گیا ہے، ان کی امیگریشن کا پراسس ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے۔ ہم نے وبائی مرض خسرہ پھیلنے کے خدشات کے پیش نظر ان کی نقل وحمل کو محدود کر رکھا ہے۔

جنرل گلین وانہیرک کا کہنا تھا کہ ان میں سے دو افغان باشندوں کو کریمنل الزامات کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کیس کے علاوہ ہمارا امریکا میں آئے ہر افغانی سے سلوک برابر ہے، کسی کیساتھ ترجیحی سلوک روا نہیں رکھا جا رہا، اس حوالے سے میڈیا پر آنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے افغان سرزمین پر 20 سالوں تک جاری رہنے والی جنگ کو ختم کرتے ہوئے اپنے تمام فوجیوں کو وہاں سے نکال لیا تھا۔ نائن الیون کی 20ویں برسی کے موقع پر افغانستان سے تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار افراد کو بیرون ملک منتقل کیا گیا تھا۔