عالمی سازش

عالمی سازش

موجودہ حکومت جیسے آئی، کون لے کر آئے، پوری دنیا واقف ہے۔ المیہ یہ ہوا کہ ساڑھے تین سال سے زائد عرصہ حکومت کرنے والوں نے ایک دن بھی عوام کی بھلائی کا نہیں سوچا۔ اب حکومت کہہ رہی ہے کہ اس کے خلاف عالمی سازش ہوئی ہے۔ بہت زیادہ دور کی بات نہیں کرتے، آصف زرداری کا گوادر پر چین سے معاہدہ، ایران سے گیس پائپ لائن، سی پیک کا ایم او یو تحریر کرایا۔ چین کے درجنوں دورے، روس کے علانیہ غیر علانیہ دورے کیے اور عالمی سازش کو میاں نوازشریف نے آگے بڑھایا۔ یہاں تک کہ میاں نوازشریف کو کسی نے کہا کہ آپ نے اپنے انڈوں کی پوری ٹوکری چین کے ہاتھ میں دے دی۔ عالمی سازش کا ہی حصہ تھا جس میں صدر زرداری اور نوازشریف دور میں ڈرون حملوں کی مذمت کی جاتی۔ عالمی سازش کو دراصل یہ دعوت دینے کے اقدامات تھے، عمران خان ’’وزیراعظم‘‘ کو شاید معلوم نہیں عالمی سازش کا نشانہ گڑھی خدا بخش کے شہدا بنے تھے۔
عالمی سازش تھی جو 2014 میں چین کے صدر نے تاریخی دورہ کرنا تھا مگر عمران خان کے دھرنا دینے کے نتیجے میں منسوخ ہو گیا اور پھر موجودہ حکومت میں سی پیک، جسے گیم چینجر کہا جاتا ہے، کا کبھی ذکر تک نہیں سنا۔ رہی خط یا مراسلے کی بات تو یہ خود ہی لکھوایا ہوا ایک مراسلہ تھا اگر اصل بھی ہے تو یہ ایک معمول کی کارروائی ہے۔ وزیراعظم اپنی نا اہلی، بُری کارکردگی، حکومت کی کرپشن، معاشرت و ملک کی بربادی، بین الاقوامی سطح پر تنہائی، ہر محاذ پر پسپائی، بے روزگاری، لاقانونیت، مڈل کلاس کا مٹ جانا، کرپٹ اور امیر لوگوں کا امیر ترین، غریبوں کا زیر زمین ہو جانا، اپوزیشن پر جعلی مقدمات اور مقدمات کے نتائج میں ناکامی کو ایک نام نہاد خط یا مراسلے کے پیچھے چھپانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کون سا ایسا کام کیا ہے اندرون ملک یا بین الاقوامی سطح پر جس پر ان کے خلاف کوئی بین الاقوامی سازش کرے۔ Absolutely not والا ڈائیلاگ پلانٹڈ تھا۔ ڈرامہ تھا، امریکہ نے اڈے مانگے ہی نہیں تھے۔ ڈرون حملے اس کی ضرورت نہیں رہ گئے تھے پاکستان اس کے لیے اہمیت کھو چکا تھا، سعودیہ ناراض، ایران ناراض، ترکی ناراض، افغانستان گلہ مند، اور موصوف چلے ہیرو بننے کہ میرے خلاف 
عالمی سازش ہوئی ہے۔ عالمی سازش ہر ایرے غیرے کے خلاف تھوڑی ہوا کرتی ہے۔ 172 اراکین اسمبلی درکار تھے آپ چلے لاکھوں کے جلسے کرنے اور وہ بھی دعووں کی حد تک۔ آج حقیقت ہے آصف علی زرداری نے اپنی سیاسی زندگی، ذاتی زندگی میں جو بھی گناہ، بھول چوک کی ہو گی اس کا کفارہ موجودہ حکومت سے نجات دلانے کے نتیجے میں ادا کر دیا۔ وہ ان حالات میں قوم کے نجات دہندہ ہیں۔ میاں شہبازشریف، نوازشریف، مریم نواز، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمن کا موجودہ حکمرانوں سے نجات دلانا قوم اور تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی۔ ان کے ساڑھے تین سال میں ہونے والی بربادی کا ازالہ کرنے میں بہت سال درکار ہوں گے۔
خط بھٹو صاحب کے خلاف تھا، امریکی وزیر کا نام بھی بتایا، ایوان میں بھی بتایا، راجہ بازار میں بھی بتایا۔ ہنری کسنجر کی دھمکی تاریخ کا حصہ ہے، کتابوں میں موجود ہے۔ بریگیڈیئر ترمذی کی کتاب حساس ادارے پڑھ لیں۔ موصوف کل نام لے کر یوٹرن لے گئے۔ عمران خان کی تقریر جھوٹ اور شکست کا عتراف تھا، کوئی کارنامہ نہ سنا سکے۔ تقریر سے پہلے درمیانی راستہ نکالنے کی کوشش کی مگر بات نہ بن سکی۔ یہ کیسی عالمی سازش ہے جسے ناکام کرنے کرنے کے لیے پرویز الٰہی آ گئے، مراد سعید، فیصل واوڈا، شیخ رشید اور شہباز گل سازش ناکام بنائیں گے؟ جس سازش کی ناکامی کے لیے ’’پنجاب کے ڈاکو‘‘ چپڑاسی کے بھی قابل نہ ہونے والے شیخ رشید، بابر اعوان کو پکارا جائے، وہ بھی کیا عالمی سازش ہو گی؟ بقول بلاول بھٹو کے عمران خان کے ایک وزیر نے سفارتکار سے لکھوایا مراسلہ تھما دیا۔ کیا عالمی سازش نے 50 لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکری، یکساں نصاب تعلیم، غیر جانبدار احتساب، 5 سال میں پاکستان یورپ سے زیادہ خوبصورت، قانون کی حکمرانی کے وعدے کیے تھے، کیا عالمی سازش نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والا دھرنا دیا تھا۔ کیا عالمی سازش نے یوٹرن کو سنہرا اصول بتایا تھا، شکست تو اس دن ہی مان لی تھی جس دن اقتدار کی خاطر دھاندلی پر کمر باندھ لی تھی۔ علیم خان، ترین، گولڑی کا پیسہ درختوں سے لگا تھا۔ تم کون سے اوتار تھے جس کے پاس لوگ آتے اور گلے میں پٹے ڈلواتے رہے۔ سب کسی حکم کے تحت آ رہے تھے، مجبور تھے، موقع ملا تو اپنی مرضی کی۔
عالمی سازش تھی کہ کرپشن روکنے کے لیے آنے والا کرپشن کا ریکارڈ توڑ دور ثابت ہو۔ عالمی سازش تھی کہ جھوٹ کو سچ کا درجہ دیا گیا۔ عمران خان دور نے نوازشریف اور زرداری کی سیاست کو مریم اور بلاول کے اقتدار تک زندہ کر دیا۔ ایسی بُری حکمرانی پاکستان کی تاریخ پہلی بار دیکھنے کو ملی۔ عالمی سازش دیکھنی ہو تو عمران خان کی پرانی تقریریں اور ملک کے موجودہ حالات، ان کے مشیروں کی بدزبانی اور دعوے سن لیں۔ حنا ربانی کھر نے کہا کہ عمران خان اتنی آسانی سے جھوٹ بول لیتے ہیں، اس کا تصور نہیں۔ آپ کا موڈ ذرا بہتر کروں گوجرانوالہ میں ہمارے بزرگوں میں سے تھے، اباجی کے دوست تھے، سردار محمد عرف داری پہلوان ایک مشہور اور عزت دار انسان تھے۔ ٹرانسپورٹ کا کاروبار تھا۔ انہوں نے اپنی بیٹھک میں آنے والے ایک دوست کو جھوٹ بولنے میں مشہور تھے، کہا ’’اوئے جھوٹ چھڈ دے‘‘۔ اس نے کہا، ’’پہلوان جی چھڈ دیاں گا، پر یکدم نئیں‘‘۔ پھر ایک بدمعاش بننے کا شوقین تھا جس نے مکھی بھی نہیں ماری تھی، سارے شہر میں جہاں جوا ہوتا، جہاں کسی غنڈے پہلوان کا ڈیرہ ہوتا چکر لگاتا اور اس کو بدمعاشی سمجھتا۔ چند دن نہر جو شہر سے باہر تھی، صبح جائے اور رات گئے واپس آ جایا کرے۔ کسی نے پوچھا، کیا بات ہے تم دن میں نظر نہیں آتے۔ کہنے لگا کہ شہر میں غنڈہ ایکٹ لگا ہے، احتیاط کر رہا ہوں، ایس پی نے میٹنگ میں میرا نام بھی لیا ہے۔ پہلوان تینوں میں نہ تیرہ میں میں تھا، بس اپنی اہمیت بنانے کے لیے ایسی باتیں کرتا رہتا تھا۔ کوکین، ہیروئن، شراب، جھوٹ اتنا کہ جھوٹ نہیں اقتدار ختم ہو گیا۔ غیر جمہوری حکومت چار سال بعد جمہوری طریقہ سے ختم ہو رہی ہے مگر ہمارے کپتان کے اندر کا لڑکا بالغ نہ ہو سکا۔
ٹرمپ سے ملاقات کے بعد ورلڈ کپ جیتنے کا اعلان کس نے کیا تھا؟ ٹرمپ نے اس ملاقات کے بعد بیان دیا تھا کہ پہلے حکمران تو ہماری بات سنتے بھی نہ تھے۔ موجودہ حکومت کے متعدد مشیروں کو امریکہ اور یورپ سے لایا گیا اور یہ سب واپس بھی امریکہ ہی جائیں گئے کیونکہ ان سب کے پاس وہاں کی شہریت اور پاسپورٹ ہے اور ان سب کو منگوانے والا کون ہے ؟ کوئی بتائے گا؟میں بتاتا ہوں ان سب کو امپورٹ کرنے والا عمران خان ہے اور مزے کی بات ان سب میں سے کوئی بھی الیکشن لڑ کر پارلیمنٹ تک نہیں پہنچا یہ سب سفارشی ہیں لیکن آپ سب کو امریکہ کا نام لے کر جذباتی کیا جاتا اور فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور آپ محبِ وطن بننے کے چکر میں بُدو بنتے رہتے۔

مصنف کے بارے میں