اعلیٰ سطح ذرائع نے بتایا انتخابات میں عمران خان جیل میں ہوں گے،ن لیگ کو 80،پی پی کو 65 سیٹیں ملیں گی،ایک پارٹی کا وزیر اعظم دوسری کا صدر ہوگا: سینئر صحافی 

اعلیٰ سطح ذرائع نے بتایا انتخابات میں عمران خان جیل میں ہوں گے،ن لیگ کو 80،پی پی کو 65 سیٹیں ملیں گی،ایک پارٹی کا وزیر اعظم دوسری کا صدر ہوگا: سینئر صحافی 

 اسلام آباد : مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں جاری جارحانہ بیان بازی رکنوانے کیلئے طاقتور حلقے سرگرم ہوگئے ہیں۔

سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے اپنے کالم میں دعویٰ کیا ہے کہ  جنوری یا فروری میں الیکشن کا انعقاد لازمی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کو 80 اور پیپلز پارٹی کو 65 سیٹیں ملنے کی توقع ہے۔ یہ طے ہے کہ الیکشن جنوری نہیں تو فروری میں ضرور ہونگے،کوئی حادثہ یا انہونی نہ ہوئی تو یہ بھی واضح ہے کہ عمران خان الیکشن کے دوران جیل میں ہونگے اور الیکشن سے پہلے ہی نااہل بھی قرار دیئے جا چکے ہونگے۔

انہوں نے لکھا کہ اعلیٰ سطح پر اندازہ یہ لگایا گیا ہے کہ آئندہ پارلیمان ہنگ ہو گی۔ کسی بھی جماعت کو قطعی اکثریت حاصل نہیں ہو گی،سب سے زیادہ نشستیں لینے والی جماعت کو وزارت عظمیٰ ملے گی اور دوسرے نمبر پر آنے والی جماعت کو ملک کی صدارت ملے گی۔

ذرائع کے مطابق تخمینہ یہ لگایا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن 75سے 80نشستیں جیتے گی جبکہ پیپلز پارٹی بھی 60سے 65نشستیں حاصل کرلے گی۔ وزارت عظمیٰ کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں جوڑ پڑے گا۔

سینئر کالم نگار نے مزید لکھا کہ جب اعلیٰ سطح ذرائع سے پوچھا کہ وزیر اعظم ن لیگ کا ہوگا تو ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی سیٹیں کچھ ہی کم ہیں۔ اعلیٰ سطح ذرائع نے بتایاکہ پیپلز پارٹی اندرون سندھ سے 40نشستیں حاصل کرے گی جبکہ 8سے10 سیٹیں کراچی سے ملیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ متوالوں اور جیالوں میں بڑھتی ہوئی خلیج کے حوالے سے بھی معاملات طے کئے جا رہے ہیں، جیالوں کی جارحانہ گولہ باری کے بعدمتوالوں نے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے پینگیں بڑھانا شروع کر دی تھیں مگر لگتا ہے کہ متوالوں اور جیالوں کے درمیان سیز فائر کرا دی جائے گی۔پنجاب اور سندھ کی نگران حکومتیں یہ ٹکراؤ نہیں چاہتیں۔ 

سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھاکہ آئندہ الیکشن کے حوالے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ امریکا اور مغربی دنیا کے ممالک یہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جلد از جلد الیکشن ہوں، ایک مغربی سفارتکار کے مطابق الیکشن جیسے بھی ہوئے وہ پاکستان کو آگے ہی لیکر جائیں گے اس لئے مغربی دنیا الیکشن، جیسے بھی ہوئے، ان کو قبول کرلے گی۔

مصنف کے بارے میں