فرانس سکولوں میں بچوں کے سمارٹ فونز استعمال کرنے پر پابندی

فرانس سکولوں میں بچوں کے سمارٹ فونز استعمال کرنے پر پابندی
کیپشن: فوٹو: فائل

برلن: آئندہ ماہ سے فرانسیسی بچے سکولوں میں سمارٹ فونز یا ٹیبلٹس استعمال نہیں کر سکیں گے۔یہ قانون سوموار کو پاس کیا گیا اور اس کا اطلاق 3 سال سے 15 سال کے طلبا  پر ہوگا۔ فون پر پابندی کا قانون فرانسیسی صدر امینیول میکخواں کی انتخابی مہم کا حصہ بھی تھا۔ اس قانون کو متعارف کرانے کا مقصد فرانس کے نوجوانوں میں سکرین کی لت کا خاتمہ ہے۔

فرانس میں تعلیمی سال ستمبر سے شروع ہوتا ہے۔ اگلے ماہ سے سکولوں کے طلبا سکول میں کھانا کھاتے ہوئے یا بریک کے دوران بھی سمارٹ فونز یا ٹیبلٹس استعمال نہیں کر سکیں گے۔فرانسیسی طلبہ کو یہ سہولت ہوگی کہ وہ اپنے ساتھ فون لے آئیں، جہاں اساتذاہ ان سے فون لے کرچھٹی کے وقت انہیں واپس کر دیں گے۔ اساتذہ اس بات پر بھی پریشان ہیں کہ اگر طلباءنے فون بیگ میں چھپا کر رکھے تو قانون پر عمل درآمد کیسے ہوگا۔ فرانس میں بچے سمارٹ فونز کے اتنے عادی ہیں کہ کہ 90 فیصد طلبا کے پاس اپنا فون ہوتا ہے۔

فرانس میں 2010 میں پہلءبار سکول میں بچوں پر سمارٹ فونز کے استعمال کی پابندی کا قانون متعارف کرایا گیا تھا لیکن یہ پابندی صرف تعلیمی اوقات کے دوران ہوتی تھی، طلبا دیگر اوقات یا کھانا کھاتے ہوئے سمارٹ فونز استعمال کر سکتے تھے لیکن نئے قانون میں طلبا کے فون رکھنے پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔یہ پابندی 15 سال تک کے طلبا کےلیے ہے۔ ہائی سکولز کی انتظامیہ اگر چاہے تو اس قانون کو اپنا سکتے ہیں لیکن ایسا کرنا ان کےلیے لازمی نہیں۔پوری دنیا میں بچے کثرت سے سمارٹ فونز کا استعمال کرتے ہیں۔ ایسے میں فرانس وہ پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔