اگر آپ شہباز شریف کو وزیر اعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسیوں پر تنقید بھی نہیں کرسکتے: بلاول بھٹو، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو کارٹون قرار دے دیا

اگر آپ شہباز شریف کو وزیر اعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسیوں پر تنقید بھی نہیں کرسکتے: بلاول بھٹو، سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو کارٹون قرار دے دیا

اسلام آباد : چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے میثاق مفاہمت کی حمایت کرتے ہوئے عدالتی اور الیکشن اصلاحات کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران احتجاج کرنے والے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو کارٹون قرار دے دیا۔ 

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں۔ اس معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازعہ کیا جارہا ہے، بلاول بھٹو نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل بھی کردی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ٹی وی پر آکر خود کہا کہ ان سے سائفر گم ہوگیا۔ سائفر کی کاپی کسی دشمن ملک کے ہاتھ لگ جائے تو وہ ہمارے کوڈ سے واقف ہوجائے گا ہمارے سارے راز اس کے پاس چلے جائیں گے۔ عمران خان پر تنقید کی  تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی جس پر بلاول نے کہا کہ دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ پیدا کریں۔ 

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں ۔ اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔ یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے، قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے، جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتےہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہے، تمام ارکان سے درخواست ہے کہ ایسےفیصلے کریں جس سےقومی اسمبلی مضبوط ہو۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے۔ ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں دیں کہ انہوں نے قومی اسمبلی کے لیے اچھے فیصلے کیے، ایسا نہ ہو آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کےساتھ کیا کیا۔


چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں نہ دی جائیں اور قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے کارکنوں اور امیدواروں پر حملے کیے گئے ہیں۔ ہمیں ایسا نظام بنانا چاہیے کہ کارکنوں کو جان قربان نہ کرنی پڑے۔ اس ایوان میں کسی ایک جماعت کے پاس مینڈیٹ نہیں ہے، عوام نےایسا مینڈیٹ دیا کہ تمام جماعتوں کو مل بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، عوام نے الیکشن مین بتایا کہ وہ ہماری آپس کی لڑائی سے تنگ آگئے ہیں۔ اب ہمیں آپس میں بات کرنا ہوگی، عوام نے ہمیں گالیاں دینے نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سےنکل سکتے ہیں، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ پاکستان اور عوام کو معاشی مشکل سے نکالیں۔


بلاول بھٹو نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے مگر آمدن میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔ مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سونامی ہے، ہم سالانہ ایک ہزار 500 ارب امیروں کو سبسڈی میں دے دیتے ہیں۔ غیر ضروری وزارتیں اور امیروں کو سبسڈی دینا بند کرنا ہوگی۔ امیروں سے سبسڈی کو ختم کرکے غریب عوام کو ریلیف دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی ہے۔ شہباز شریف موقع دے رہے ہیں کہ آئیں مل کر عوام کو معاشی بحران سے نکالیں، وزیراعظم کی پالیسی میں آپ کا مؤقف شامل ہوگا تو بہتر پالیسی بن سکے گی۔

سابق وزیر خارجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں عدالتی اور الیکشن سے متعلق اصلاحات کرنا ہوں گی۔ عدالتی، الیکشن ریفارمز پر اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے، اگر ہم نے مل کر یہ اصلاحات کرلیں گے تو کوئی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن ہو جہاں وزیراعظم کے مینڈیٹ پر کوئی شکوک نہ ہو۔

مصنف کے بارے میں