انٹارکٹیکا سے آئس برگ کو متحدہ عرب امارات لانے کا منصوبہ منظر عام پر آگیا

انٹارکٹیکا سے آئس برگ کو متحدہ عرب امارات لانے کا منصوبہ منظر عام پر آگیا

ابوظہبی:متحدہ عرب امارات نے دنیا کی تاریخ کے حیرت انگیز  پر کام کرنے کے بارے میں سوچ بچار شروع کر دیاہے ۔تفصیلات کے مطابق  متحدہ عرب امارات نے قطب جنوبی سے برفانی تودے (آئس برگ) کو کھینچ کر اپنے ساحل پر لانے کا منصوبہ بنالیا ہے، جن کی برف کو پانی میں تبدیل کیا جائے گا۔

متحدہ عرب امارات کا شمار پانی کی کمی کے شکار 10 سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے اور یہاں فی کس پانی کا استعمال بھی بہت زیادہ ہے۔ پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کیلئے نیشنل ایڈوائزر بیورولمیٹڈ (NABL)، جو کہ امارت ابوظہبی کے شہر مسدر میں واقع کمپنی ہے، برفانی تودوں کو انٹارکٹیکا سے کھینچ کر مشرقیعلاقے" فجیرا"لانے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ محمد سلیمان نے بتایا کہ ایک اوسط آئس برگ سے 20 ارب گیلن سے زائد پانی حاصل ہو سکتا ہے۔ پانی کی یہ مقدار 75ارب لٹر کے برابر ہے، جو کہ 10 لاکھ افراد کی ضرورت پانچ سال سے زائد عرصے کیلئے پوری کرسکتی ہے۔متحدہ عرب امارات کی گرم آب و ہوا کے پیش نظر یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ اس آئس برگ کا بیش تر حصہ پگھل کر سمندر کی نظر ہوجائے گا، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آئس برگ کا تقریباً 80 فیصد حصہ سطح آب کے نیچے ہوتا ہے جہاں یہ بخارات میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔

سطح آب سے اوپر موجود اس کا حصہ سفید چمکدار برف ہونے کی وجہ سے سورج کی روشنی کو منعکس کردیتا ہے، اس لئے آئس برگ کے پگھل کر ضائع ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔ اماراتی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی فزیبلٹی رپورٹیں ظاہر کررہی ہیں کہ یہ منصوبہ بہت کامیاب ہوگا۔ انٹارکٹیکا سے آئس برگ کو فجیرا لانے میں تقریباً ایک سال کا عرصہ لگے گا، جس کیلئے تکنیکی اور مالیاتی منصوبہ بنالیاگیا ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ 2018ءمیں منصوبے کا آغاز ہوجائے گا۔