آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل اس ماہ کے آخر میں یا نومبر کے شروع میں ہو گا: خواجہ آصف 

آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل اس ماہ کے آخر میں یا نومبر کے شروع میں ہو گا: خواجہ آصف 

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل اس ماہ کے آخر میں یا نومبر کے شروع میں ہو گا جبکہ پاکستان کی افواج آئین و قانون کے تابع ہیں۔ 
تفصیلات کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آڈیولیکس کے بعدعمران خان کی بیرونی سازش کابھانڈاپھوٹ گیا اور اس کے بعد انہیں شرم آنی چاہئے تھی مگر عمران خان نے دھمکی آمیز لہجے میں بات کی اور اب مسلسل جھوٹ بول کراسے سچ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔ 
وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افواج آئین وقانون کے تابع ہیں، پاک افواج پاکستان کی سرحدوں کی چوکیداری کیلئے مامور ہوئیں اور اس نے بے شمار قربانیاں دیں، دنیامیں کسی نے اتنی قربانیاں نہیں دیں جتنی قربانیاں پاکستانی افواج نے دیں جبکہ ہم نے جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ 
خواجہ آصف نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل رواں ماہ کے آخر میں یا نومبر کے آغاز میں شروع ہو گا تاہم نیا آرمی چیف کون ہو گا؟ اس بارے میں ابھی فیصلہ نہیں ہوا۔ آرمی چیف کییلئے پانچ نام آتے ہیں، ان میں سے کسی کا بھی تقرر کیا جا سکتا ہے جبکہ ماضی میں اس کی مثالیں موجود ہیں کہ الگ سے بھی کوئی تقرری کی جاتی ہے ، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ امریکہ کے دورے پر کون کون ہے مجھے اس بارے میں معلوم نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کہتے ہیں سائفرکی کاپی وزیراعظم ہاؤس میں ہے، بتائیں سائفر کی کاپی جو ان کے پاس تھی وہ کہاں گئی؟ اب عمران خان کہتے ہیں سائفر کہیں گم ہو گیا ہے، سائفرکی کاپی عمران خان نے خود گم کر دی، جوہاتھ عمران خان کو کھلاتا ہے وہ اس کو کاٹتا ہے۔ 
خواجہ آصف نے کہا کہ ادارے آئین کے تحت کام کر رہے ہیں توعمران خان کو قبول نہیں، عمران خان پاکستان سیکیورٹی سے متعلق غلط الفاظ استعمال کرتا ہے اور عمران خان جلسوں میں بھڑکیں مارتا ہے جبکہ بند کمروں میں پاؤں پکڑتا ہے۔ 

مصنف کے بارے میں