جیل انتظامیہ ملنے کی اجازت نہیں دے رہی ،پاور آف اٹارنی پر دستخط لینے ہیں: ترجمان عمران خان 

جیل انتظامیہ ملنے کی اجازت نہیں دے رہی ،پاور آف اٹارنی پر دستخط لینے ہیں: ترجمان عمران خان 

اٹک : توشہ خانہ کیس میں تین برس قید کی سزا پانے کے بعد اٹک جیل منتقل ہونے والے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو تاحال ان کے وکلا سمیت کسی سے بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

قانونی امور پر عمران خان کے ترجمان نعیم پنجوتھا نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ جیل حکام نے انہیں عمران خان سے ملنے نہیں دیا اور اب انھیں پیر کو آنے کی ہدایت کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ  جی ٹی روڈ پر کامرہ سے اٹک آنے والا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے اور بذریعہ جی ٹی روڈ اٹک پہنچنے کے لیے برہان کے راستے آنا پڑتا ہے۔ تاحال عمران خان سے ان کی لیگل ٹیم سمیت کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور ان کے وکلا کے لیے عمران خان سے ملنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ انھوں نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے سے پہلے پاور آف اٹارنی یعنی مختار نامے پر عمران خان سے دستخط لینے ہیں۔

جیل کے گیٹ سے آدھا کلومیٹر تک باڑ لگا دی گئی ہے اور جیل کے ایڈمن بلاک میں بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ آج صبح اٹک سے پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما رکنِ پارلیمان میجر طاہر صادق نے عمران خان کے لیے ناشتہ بھجوایا تاہم یہ بھی واپس بھجوا دیا گیا۔

عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے رات گئے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ اٹک میں عمران خان سے ملاقات کے لیے گئے تاہم اس درخواست کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا گیا کہ نہ آج ملاقات کروائی جا سکتی ہے نہ اتوار کو، اور ہمیں انکار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پیر کو پاور آف اٹارنی (مختار نامہ) لے کر آئیں تو ہم دیکھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ نہیں کہا گیا کہ پیر کو ہماری ملاقات کروائیں گے یا اٹارنی کو ہی صرف اندر لے جانے دیتے ہیں۔ نعیم پنجوتھا کے مطابق ’ہم صرف اٹارنی اور کاغذات پر دستخط کروانا چاہتے تھے اور یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ عمران خان کی طبیعت کیسی ہے اور ان کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔ وہ کیسے ہیں کس حال میں ہیں لیکن وہ استدعا مسترد کر دی گئی۔

  اگر ہم پیر کو جاتے ہیں اور اس دن بھی ہماری استدعا منظور نہیں ہوئی تو جتنا ان سے پاور آف اٹارنی سائن کروانے میں دیر کروائی جائے گی تو ہمارا ایک دن ضائع ہو سکتا ہے۔

مصنف کے بارے میں