امریکہ کا  یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں تقریباً چھ ہفتوں کی فوری جنگ بندی پر زور 

امریکہ کا  یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں تقریباً چھ ہفتوں کی فوری جنگ بندی پر زور 

واشنگٹن: امریکہ نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے میں زبان پر نظر ثانی کی ہے جس میں ” تمام یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ غزہ میں تقریباً چھ ہفتوں کی فوری جنگ بندی“کی حمایت کی گئی ہے۔

قرارداد کے متن کی یہ تیسری نظرثانی ہے۔ ابتدائی امریکی مسودے میں غزہ میں "عارضی جنگ بندی" کی حمایت ظاہر کی گئی تھی، جو نائب صدر کملا ہیرس کے دو ٹوک ریمارکس کی عکاسی کرتی ہے۔امریکہ چاہتا ہے کہ جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل کی کسی بھی حمایت کا تعلق غزہ میں حماس کے یرغمالیوں کی رہائی سے ہو۔ 


یاد رہے کہ امریکہ نے پانچ ماہ سے جاری جنگ کے دوران کونسل کی تین مسودہ قراردادوں کو ویٹو کر دیا ہے ، جن میں سے دو میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ابھی حال ہی میں، امریکہ نے یہ کہہ کر اپنے ویٹو کا جواز پیش کیا کہ کونسل کی اس طرح کی کارروائی امریکہ، مصر اور قطر کی طرف سے جنگ میں وقفے اور یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ یہ حماس کے ہاتھ میں ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرے یا نہیں کیونکہ وفود نے تیسرے دن بات چیت کی جس میں کسی پیش رفت کے آثار نہیں تھے۔

امریکہ روایتی طور پر اقوام متحدہ میں اسرائیلکا دفاع کرات ہے، لیکن اس نے دو بار سلامتی کونسل کو ایسی قراردادیں منظور کرنے کی اجازت دی گئی جن کا مقصد غزہ کے لیے امداد کو بڑھانا تھا اور لڑائی میں توسیع کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 واضح رہے کہ فلسطینی وزارت صحت  کا کہنا ہے کہ 30,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں مزید لاشیںملبی تلے دبےہونے کا خدشہ ہے۔

امریکہ اس حوالے سےاپنے اتحادی اسرائیل پر دباؤ بڑھا رہا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی اجازت دینے کے لیے مزید اقدامات کرے، جہاں اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ انکلیو کے 2.3 ملین افراد میں سے ایک چوتھائی قحط کے دہانے پر ہیں۔

مصنف کے بارے میں